بی بی سی میں سمیر شاہ کے 2024 میں چیئرمین بننے کے بعد کچھ داخلی حلقوں میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔ مبینہ بھارتی روابط اور ایڈیٹوریل فیصلوں پر اثراندازی کے شبہات نے ادارے کے اندر تجزیہ اور تنقید کی لہر پیدا کر دی ہے۔
پینوراما پروگرام پر تنازع
بی بی سی کے پروگرام پینوراما میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے جاری ویڈیو کلپ نے داخلی تنازعات کو بڑھا دیا۔ بعض عملے کے ارکان نے ایڈیٹنگ پر سوال اٹھائے کہ آیا کلپ میں مناسب تناظر پیش کیا گیا یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بی بی سی کے چیئرمین سمیر شاہ کے مبینہ ’بھارتی رابطوں‘ پر سوالات اٹھ کھڑے ہوئے
بی بی سی نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، مگر بعض کارکنان کا خیال ہے کہ اس میں بھارت سے متعلق جیوپولیٹیکل تاثرات شامل ہو سکتے ہیں۔
خارجی اثراندازی کے الزامات
کچھ بی بی سی ملازمین نے مبینہ بھارتی اثراندازی کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سمیر شاہ کے غیر رسمی تعلقات برطانوی خفیہ اداروں یا دیگر غیر ملکی نیٹ ورکس جیسے بھارتی RAW یا اسرائیلی موساد سے ہو سکتے ہیں۔ یہ الزامات ابھی تک تصدیق شدہ نہیں اور کوئی عوامی ثبوت موجود نہیں۔

داخلی اختلاف اور عملے کی تشویش
بی بی سی کے تقریباً 100 کارکنوں نے ایک خط پر دستخط کیے جس میں ایڈیٹوریل بایس اور سمیر شاہ کی قیادت پر تحفظات ظاہر کیے گئے۔ پینوراما تنازع کو اس خدشے کی انتہا قرار دیا گیا۔ چند ملازمین نے مستعفی ہونے کی وجوہات میں ایڈیٹوریل مداخلت اور اعتماد کے خاتمے کا ذکر کیا۔
پارلیمنٹ میں پیشی متوقع
ہاؤس آف کامنز میں سمیر شاہ اور منتخب بورڈ ممبران سے سوالات کیے جائیں گے تاکہ ایڈیٹوریل فیصلوں، عملے کی شکایات اور خارجی دباؤ کے بارے میں جانچ کی جا سکے۔ یہ سماعت ممکنہ طور پر مزید تفصیلات سامنے لائے گی۔

اگرچہ ابھی تک کوئی سرکاری ثبوت سامنے نہیں آیا، بی بی سی میں سمیر شاہ کی قیادت پر شک و شبہات اور ایڈیٹوریل تنازعات کی بنیاد پر مباحثہ جاری ہے۔ آئندہ ہفتوں میں پارلیمانی سماعت سے صورتحال مزید واضح ہو سکتی ہے، جبکہ مبینہ بھارتی روابط پر سوالات برقرار ہیں۔














