ناسا کے پریزروینس روور نے مریخ پر پہلی بار برقی سرگرمی (mini lightning) کا براہِ راست ثبوت ریکارڈ کر لیا ہے، جسے ماہرین نے سرخ سیارے کے ماحول سے متعلق ایک بڑی پیشرفت قرار دیا ہے۔ یہ انکشاف جریدہ نیچر میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ناسا کی بڑی کامیابی: دمدار ستارے میں پانی کے اجزا کی دریافت
سائنس دانوں نے روور کے 28 گھنٹوں پر مشتمل آڈیو اور ویڈیو ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ مریخ پر ہونے والی برقی چمک روایتی آسمانی بجلی نہیں بلکہ زمین کے ریگستانی علاقوں میں پائی جانے والی ساکن بجلی جیسی ہے، جو عموماً گرد آلود بگولوں اور طوفانوں کے دوران پیدا ہوتی ہے۔

تحقیق کے مرکزی مصنف، فرانس کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اِن ایسٹروفزکس اینڈ پلینیٹری سائنس کے ماہر بپٹسٹ شِید کے مطابق یہ ’مریخ پر منی لائٹننگ‘ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ چارج اتنا کمزور ہے کہ انسانی جان کے لیے خطرناک نہیں، لیکن مریخ کے ماحول میں ہونے والی پیچیدہ کیمیائی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’ایلین خلائی جہاز‘: پراسرار شے ناسا کے اسپیس شپ کے نزدیک پہنچ گئی
پریزروینس روور کے مائیکروفون نے چند سینٹی میٹر کے فاصلے تک پھیلنے والے برقی آرکس کی آوازیں ریکارڈ کیں، جو فوراً ہی جھٹکوں جیسی آوازوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ 2 سال کے دوران روور نے 55 ایسے واقعات ریکارڈ کیے، جو زیادہ تر گرد بگولوں اور طوفانی موسم کے ساتھ منسلک تھے۔
سائنس دانوں کے مطابق مریخ کا انتہائی گرد آلود ماحول اور تیز ہوائیں ٹربی الیکٹرک چارجنگ کا سبب بنتی ہیں، جس سے برقی سرگرمی جنم لیتی ہے۔ یہی عمل زمین کے صحرائی علاقوں میں بھی ہوتا ہے۔
For decades, planetary scientists have hypothesized that the swirling, dusty atmosphere of Mars must be electrically active. Now, thanks to NASA's Perseverance rover, we have the first auditory proof.
The rover’s SuperCam microphone has recorded distinct sounds of electrostatic… pic.twitter.com/vQFcCedEIq
— Science & Astronomy (@sci_astronomy) November 27, 2025
برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی کے ماہر ڈینیئل مِچرڈ نے اس دریافت کو مریخ سے متعلق طویل عرصے سے جاری ایک بڑی سائنسی پہیلی کا حل قرار دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ برقی سرگرمی مستقبل میں مریخ پر انسانی مشنز کے لیے چیلنج بھی بن سکتی ہے کیونکہ یہ اسپیس سوٹس اور آلات میں مختصر سرکٹس پیدا کر سکتی ہے۔
ناسا کے مطابق یہ دریافت مریخ کے موسم، طوفانوں اور زندگی کے ممکنہ آثار سے متعلق آئندہ تحقیقات کے لیے انتہائی اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔










