پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر اپنی گرفتاری کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر منگل کے روز مجھے دوبارہ گرفتار کر لیا جاتا ہے تو میرے حامی پُر امن رہیں۔
پیر کے روز ٹوئٹر اسپیس میں اپنے چاہنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پُر تشدد احتجاج کی صورت میں حکومت کو جواز ملے گا کہ وہ دوبارہ ہمارے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی فوج سے کوئی لڑائی نہیں۔ ہم ملک میں فوری انتخابات چاہتے ہیں کیوں کہ پاکستان کے مسائل کا حل انتخابات کے بغیر ممکن نہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں اپنی فوج کو کمزور کرنے کا نہیں سوچ سکتا۔ جب بھی تنقید کی اپنے بچوں کی طرح اصلاح کے پہلو سے کی ہے۔
عمران خان نے عمران ریاض پر دوران حراست تشدد کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ایسا کرنے والے اس انتظار میں ہیں کہ اس کے زخم ٹھیک ہو جائیں تو اس کے بعد عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے پنجاب کی نگران حکومت پر الزام عائد کیا کہ یہ پی ڈی ایم اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی ’پراکسی‘ ہے۔
ملک میں اس وقت کوئی رول آف لا نہیں
عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت کوئی رول آف لا نہیں۔ میری اس وقت تمام کیسز میں ضمانتیں کنفرم ہیں مگر جو حالات ہیں منگل کے روز مجھے اسلام آباد سے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا ووٹ بینک کم ہو گیا ہے اور اسی وجہ سے یہ چاہتے ہیں کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ان کی حمایت کرے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کے ماسٹر مائنڈز کو انسانی رویے، تاریخ اور سیاست کی کوئی بھی سمجھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف کو ختم کیا جائے وہ ووٹ بینک کو کیسے ختم کر سکتے ہیں۔ ہمارے خلاف جو کارروائیاں کی گئی ہیں اس کے بعد تو ہمارے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج سوشل میڈیا کا دور ہے۔ کوئی بھی سچ کو سامنے آنے سے نہیں روک سکتا۔ لاکھوں لوگوں کو کیسے جیل میں ڈالا جا سکتا ہے؟ سب کو معلوم ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت کوششیں کیں کہ ملک میں الیکشن کے لیے بات چیت کی جائے مگر ہمارے مخالفین کے سر پر خوف سوار ہے۔
حکمران چاہتے ہیں کسی بھی طرح عمران خان کو نفی کیا جائے
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو لوگ حکومت میں ہیں وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان کو نفی کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ اس وقت حکومت کی جانب سے عدلیہ کی کھلی مخالفت کی جا رہی ہے جو سپریم کورٹ کو مجبور کر دے گی کہ وہ اسٹینڈ لے اور میری رائے ہے کہ سپریم کورٹ ہی ملک کو بچائے گی۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جمہوری معاشروں میں پُر امن احتجاج شہریوں کا حق ہوتا ہے چاہے وہ جی ایچ کیو کے باہر ہی کیوں نہ ہو کوئی بھی اس سے روک نہیں سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ 9 مئی کے تشدد کے دوران توڑ پھوڑ جرم ہے لیکن احتجاج کوئی جرم نہیں ہے۔ لاہور کور کمانڈر ہاؤس پر جو حملہ کرایا گیا یہ تحریک انصاف کے خلاف ایک سازش کا حصہ ہے۔
عمران خان نے اپنے حامیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تاریک رات کی ہمیشہ صبح ہوتی ہے۔ بہت جلد اچھے دن آنے والے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے شیریں مزاری کی تیسری مرتبہ گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ ہمارے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ جو کیا جا رہا ہے تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔