کراچی میں کھلے گٹروں کے باعث حادثات کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ گلشنِ اقبال نیپا چورنگی کے قریب اتوار کی رات پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں 3 سالہ بچہ بغیر ڈھکن کے مین ہول میں گر کر لاپتا ہوگیا۔ بچے کی شناخت ابراہیم ولد نبیل کے نام سے ہوئی ہے جو اہلِ خانہ کے ساتھ خریداری کے لیے آیا تھا۔ شاپنگ کے بعد باہر نکلتے ہی بچہ ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور کھلے مین ہول میں جا گرا۔
ریسکیو اداروں نے رات بھر تلاش کا سلسلہ جاری رکھا تاہم بچے کا سراغ تاحال نہیں مل سکا۔ ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کھدائی کے لیے درکار مشینری موجود نہیں تھی اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے نے تعاون فراہم کیا۔ بعد ازاں علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہیوی مشینری منگوا کر کھدائی شروع کر دی۔ واقعے کے بعد بچے کی والدہ صدمے سے نڈھال ہے اور دہائی دے رہی ہے کہ ’اللہ کے واسطے میرا بچہ لا دو، میں اس کے بغیر مر جاؤں گی‘۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی خوش قسمت بچی جو گٹر سے زندہ واپس نکل آئی
افسوسناک حادثے نے علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ مشتعل شہریوں نے نیپا چورنگی کے اطراف سڑکیں بلاک کر دیں، ٹائر جلا کر احتجاج کیا اور حسن اسکوائر سمیت جامعہ کراچی جانے والے راستے بھی بند ہو گئے، جس کے باعث ٹریفک کی صورتحال شدید متاثر رہی۔
اندازہ کرو کہ کروڑوں روپے روزانہ کا بزنس کرنے والےChase Up سٹور (نیپا چورنگی کراچی) کے دروازے کے بلکل سامنے گٹر کے مین ہول کا ڈھکن ہی نہیں تھا
شاپنگ کے بعد فیملی جیسے ہی باہر نکلی بچہ اسٹور کے سامنے کھلے مین ہول کے اندر گرا اور نہ مل سکا ۔
ماں کی چیخیں دل دہلا رہی ہیں 💔 pic.twitter.com/1ft48DjITx— پری زاد (@Parizaad_reborn) November 30, 2025
لاپتا بچے کی والدہ نے میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اداروں سے درخواست کرتی ہوں کہ بچے کو تلاش کرنے میں ہماری مدد کریں، ہمارا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں نہ ہی کسی کے خلاف کچھ کہہ رہے ہیں۔ میرا بچہ کس حال میں ہے یہ ہمیں بھی نہیں معلوم۔ گورنر اور میئر میرے بچے کو تلاش کروائیں، اپنا عملہ، ٹیم اور مشینری بھیجیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بچے کی تلاش ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت کی، مشینوں میں 15 ہزار روپے کا ڈیزل تک ہم نے خود ڈالا، انتظامیہ نے اس جگہ بجلی تک بند کردی۔
بچے کے والد نے بھی کہا کہ مشین ہم خود لے کر آئے انتظامیہ نے کوئی مدد نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: ’کراچی کو کس حال میں پہنچا دیا‘ گٹر میں گرنے والی خاتون کی ویڈیو وائرل
سندھ حکومت نے واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کا کہنا ہے کہ تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ مین ہول پر ڈھکن کیوں موجود نہیں تھا، اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ کراچی میں کھلے مین ہولز کے باعث حادثات معمول بن چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ سرجانی ٹاؤن میں کھلے گٹر میں گر کر 3 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا تھا، جبکہ جولائی 2024 میں ملیر میمن گوٹھ کے علاقے غفور بستی میں 5 بچے گٹر میں گر گئے تھے جن میں سے 2 جان کی بازی ہار گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: چلڈرن اسپتال انتظامیہ کی غفلت، بچہ مین ہول میں گر کر جاں بحق
مئی 2024 میں یوسی 119 مکہ مسجد کے سامنے ایک بزرگ خاتون کھلے گٹر میں گری تھیں جنہیں علاقہ مکینوں نے محفوظ نکال لیا تھا، اور واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل کا باعث بنی تھی۔
شہرِ قائد میں کھلے مین ہولز کے بڑھتے ہوئے واقعات شہریوں کی پریشانی اور حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں۔














