گزشتہ 4 برس میں ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہو گئی ہے اور خیبرپختونخوا میں یہ شرح 9.2 فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ پنجاب میں بیروزگاری 7.1 فیصد، سندھ میں 5.1 فیصد اور بلوچستان میں 5.4 فیصد رہی۔ اس دوران پاکستان میں بیروزگار افراد کی تعداد 59 لاکھ تک پہنچ گئی۔
وفاقی ادارہ شماریا ت نے لیبر فورس سروے 2025-2024 کی رپورٹ جاری کردی۔ جس کے مطابق ملک بھر میں قریباً 18 کروڑ افراد ورکنگ ایج میں ہیں، لیکن 9 کروڑ 65 لاکھ افراد لیبر فورس سروے سے باہر ہیں۔
برسر روزگار افراد کی تعداد 8 کروڑ 31 لاکھ ہے، جنہیں اوسطاً 39,042 روپے ماہانہ اجرت دی جاتی ہے۔ سب سے کم اوسط اجرت پنجاب میں 38,189 روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ خیبرپختونخوا میں 39,974 روپے، سندھ میں 39,801 روپے اور بلوچستان میں 41,780 روپے فی کس دی جاتی ہے۔
گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زرعی شعبے میں روزگار کی تعداد کم ہوئی جبکہ صنعت اور سروسز کے شعبوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
لیبر فورس سروے کے مطابق مردوں کی ماہانہ اوسط اجرت 39,302 اور خواتین کی 37,347 روپے رہی۔ غیر رسمی شعبوں میں کام کرنے والے افراد 73 فیصد جبکہ رسمی شعبہ جات میں 26.6 فیصد ہیں۔ سروے میں فری لانسرز اور گھریلو خواتین و مرد حضرات کا ڈیٹا بھی شامل کیا گیا ہے۔
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اگر آبادی میں اضافہ کنٹرول نہ کیا گیا تو 2040 تک پاکستان کی آبادی 40 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ سیاسی عدم استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام کے باعث معاشی ترقی کی رفتار سست رہی، جس سے ملک میں بے روزگاری بڑھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔













