قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کا بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا گیا جسے ترامیم کے بعد ایوان نے منظور کردیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہمارا ریاستی اور مذہبی فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک گروہ جو اپنے آپ کو اقلیت سمجھتا ہی نہیں ہے وہ ویسے بھی اس بل سے باہر ہے، اس بل کا مقصد پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کو تحفظ دینا ہے، ہمارے مذہب نے ہمیں اقلیتوں کو حقوق دینے کا سبق سکھایا۔
یہ بھی پڑھیے: سینیٹ میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ’اقلیتی کاکس‘ کا قیام
وفاقی وزیر نے کمیشن کو سوموٹو ایکشن کا اختیار دینے پر اٹھائے گئے کامران مرتضیٰ کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بےضرر کمیشن ہے، صرف اقلیتوں کے حقوق پر اس میں بات ہوگی اور سوموٹو لیا جائے گا۔
بعدازاں انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کے اعتراض پر بل کے سیکشن 35 کو ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
بل کی شق وار منظوری میں اس کی حمایت میں 160 اور مخالفت میں 79 ارکان نے ووٹ دیا۔














