سعودی کابینہ نے مالی سال 2026 کے بجٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اس کی منظوری دے دی۔
عرب میڈیا کے مطابق نئے بجٹ کے تحت آئندہ سال کی آمدنی 1.15 ٹریلین ریال (310 ارب ڈالر) جبکہ اخراجات 1.313 ٹریلین ریال (350 ارب ڈالر) مقرر کیے گئے ہیں، اور مجموعی خسارہ 165.4 ارب ریال متوقع ہے۔
کابینہ کا اجلاس دمام میں ولی عہد وزیراعظم اور کونسل آف اکنامک اینڈ ڈیولپمنٹ کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
مزید پڑھیں: امیر مدینہ منورہ کا سعودی وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے لیے منصوبے جاری رکھنے پر زور
شہزادہ محمد بن سلمان نے وزرا اور اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اپنی اپنی ذمہ داری کے مطابق بجٹ میں شامل ترقیاتی، معاشی اور سماجی منصوبوں پر مکمل یکسوئی کے ساتھ عمل کریں، تاکہ وژن 2030 کے اہداف پورے ہوں اور عوامی مفادات کو ہمیشہ اولین ترجیح دی جا سکے۔
حکومت کی پہلی ترجیح عوام کی بہتری ہے، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان
اپنے خطاب میں ولی عہد نے کہاکہ حکومت کی پہلی ترجیح عوام کی بہتری ہے اور اب تک کی تمام کامیابیاں اللہ کے فضل اور خادمِ حرمین شریفین کی رہنمائی کی بدولت ممکن ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2026 میں مملکت اپنے وژن 2030 کے تیسرے مرحلے میں داخل ہوگی، جس کے لیے اہداف کے حصول کی رفتار مزید تیز کرنا ضروری ہے، تاکہ 2030 کے بعد بھی پائیدار ترقی کے فوائد برقرار رہیں اور ملک کی ترقی کے ثمرات آنے والی نسلوں تک منتقل ہوں۔
انہوں نے کہاکہ وژن 2030 کے آغاز سے غیر تیل معاشی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئی، افراطِ زر دنیا کے مقابلے میں کم رہا اور نجی شعبے کو ترقی کا مؤثر شريک بنایا گیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت اقتصادی ترقی کے فروغ اور مالی استحکام برقرار رکھنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے نتیجے میں نجی شعبے میں سعودی ملازمین کی تعداد 2.5 ملین تک پہنچ گئی ہے، جس سے بے روزگاری کی شرح مسلسل کم ہو کر وژن 2030 کے مقررہ 7 فیصد ہدف سے بھی نیچے آگئی۔
’خواتین کو مختلف شعبوں میں زیادہ روزگار کے مواقع ملے‘
انہوں نے کہا کہ خواتین کو بھی مختلف شعبوں میں زیادہ روزگار کے مواقع ملے، جبکہ سماجی معاونت اور فلاحی پروگرام بدستور جاری رہیں گے۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے حوالے سے ولی عہد نے بتایا کہ سال 2024 کے اختتام تک 65.4 فیصد سعودی خاندانوں کو ذاتی رہائش کی سہولت فراہم کر دی گئی، جو 2025 کے مقررہ ہدف 65 فیصد سے آگے ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ معاشی اصلاحات نجی شعبے کے کردار میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں، جس کے نتیجے میں نجی شعبہ حقیقی جی ڈی پی کا 50.3 فیصد حصہ بن جائے گا۔
مزید پڑھیں: ’سعودی وژن 2030 اور دفاعی معاہدہ پاکستان کے لیے ممکنہ ترقی کی نوید ثابت ہو سکتے ہیں‘
ولی عہد نے بنیادی ڈھانچے کی بہتری، جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور عوام، مقیمین اور زائرین کو فراہم کی جانے والی بنیادی خدمات کے معیار کو مزید بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہاکہ مملکت اپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں کے فروغ، پائیدار ترقی کے فروغ اور اندرون و بیرون ملک انسانی امداد کے منصوبوں کو جاری رکھے گی، اور اللہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے ترقی کا سفر پُراعتماد طریقے سے جاری رکھا جائے گا۔














