امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین کا تنازع انتہائی پیچیدہ صورتحال اختیار کر چکا ہے اور اس مسئلے کا حل آسان نہیں ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ انہوں نے اب تک 8 جنگوں کو رکوانے میں کردار ادا کیا ہے، جبکہ روس یوکرین تنازع نویں جنگ ہوگی جس کے خاتمے کی کوششیں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: جی20 ممالک کے اجلاس میں روس یوکرین امن منصوبے پر غور، امریکا نے بائیکاٹ کیوں کیا؟
ٹرمپ نے بتایا کہ انہیں کہا گیا تھا کہ اگر وہ یہ جنگ رُکوا دیں تو انہیں نوبیل انعام دیا جائے گا، مگر یوکرین کا معاملہ بہت زیادہ الجھا ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی سمیت متعدد تنازعات کو کم کرنے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا، اور اگر انصاف کیا جائے تو ہر رکی ہوئی جنگ پر انہیں نوبیل انعام ملنا چاہیے، لیکن وہ لالچ نہیں رکھنا چاہتے۔
ٹرمپ نے ذکر کیاکہ ایک نوبیل انعام یافتہ خاتون بھی اس بات کا اعتراف کر چکی ہیں کہ وہ اس ایوارڈ کے حقدار تھے، اور وہ ان کے اس مؤقف کی قدر کرتے ہیں۔
اپنی گفتگو میں انہوں نے کہاکہ انہیں اعزازات کی خواہش نہیں، اصل فکر جنگوں میں ہونے والی قیمتی جانوں کے ضیاع کی ہے۔
مزید برآں صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ لوزیانا اور نیو اورلینز میں قومی گارڈز تعینات کیے جائیں گے اور یہ اقدام آئندہ دو ہفتوں کے اندر مکمل ہو جائے گا۔
دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یورپی ممالک کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یورپ نے جنگ چھیڑنے کا فیصلہ کیا تو روس تیسری عالمی جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق پیوٹن نے کہاکہ روس کی یورپ سے لڑائی کی کوئی خواہش نہیں، اور وہ یہ بات متعدد بار دہرا چکے ہیں، تاہم اگر یورپی ممالک نے محاذ آرائی پر اصرار کیا تو روس جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: لڑائی کی خواہش نہیں لیکن جنگ چھڑ گئی تو مکمل تیار ہیں، پیوٹن کی یورپی ممالک کو تنبیہ
پیوٹن نے خبردار کیاکہ حالات نہایت تیزی سے اس سطح تک جا سکتے ہیں جہاں مذاکرات کا کوئی امکان باقی نہیں رہے گا۔














