ناسا نے خلا میں ایک منی ٹیلی اسکوپ بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو زمین سے دور 20 سیاروں پر زندگی کے آثار تلاش کرے گی۔ یہ ٹیلی اسکوپ وزن میں 716 پاؤنڈ اور چوڑائی میں 17 انچ کی ہوگی اور عام خلائی دوربینوں کے مقابلے میں کہیں چھوٹی ہے۔ ناسا آئندہ سال اس ٹیلی اسکوپ کو لانچ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا روور کی اہم کامیابی، مریخ پر ’منی لائٹننگ‘ کی موجودگی ثابت
اس نئی ٹیلی اسکوپ کو پانڈورا کا نام دیا گیا ہے جو منتخب 20 ایکسوپلینٹس کا مشاہدہ کرے گی۔ ہر سیارے کو 24 گھنٹے تک مسلسل اسٹڈی کیا جائے گا اور یہی عمل 10 بار دہرایا جائے گا۔
مشن کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ آیا ان دور دراز دنیاؤں میں زندگی کے لیے مناسب حالات موجود ہیں یا نہیں، اور ساتھ ہی ان سیاروں کے ماحول کے بارے میں اہم معلومات جمع کرنا بھی اس مشن کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا نے دور افتادہ سیارے پر زندگی کے ٹھوس آثار ڈھونڈ نکالے
مشن آپریشنز کی نگرانی کرنے والے سائنسدان اور پروفیسر ڈینیئل اپائی کے مطابق یہ تمام سیارے پہلے بھی اسٹڈی ہو چکے ہیں، لیکن مختلف سطحوں اور مختلف کامیابی کے ساتھ۔ پانڈورا کی اصل طاقت مسلسل مشاہدات اور بار بار کے ری وِزٹس میں ہے، جس سے ایک مکمل اور واضح تصویر بنائی جاسکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ صرف 20 سیارے منتخب کرنا انتہائی مشکل تھا۔ انہوں نے گرم ستاروں کے گرد گھومنے والے سیارے بھی منتخب کیے اور ٹھنڈے ستاروں کے گرد گھومنے والے بھی، بڑے گیس جائنٹ بھی اور چھوٹے سب نیپچون طرز کے سیارے بھی۔
یہ بھی پڑھیں: نظام شمسی میں زمین سے 65 گنا بڑا سیارہ دریافت
ابتدا میں فہرست میں 100 سے زائد امیدوار سیارے موجود تھے، جن میں سے مرحلہ وار کمی کی گئی۔
پانڈورا ان ستاروں کے نظاموں میں پانی کے بخارات اور ہائیڈروجن تلاش کرے گی، جو اس بات کا اشارہ ہوسکتے ہیں کہ کسی سیارے پر پانی موجود ہے یا پھر وہ اپنے ستارے کی حرارت سے حد سے زیادہ گرم ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ اس مشن کا بجٹ 20 ملین ڈالر ہے، جو 10 ارب ڈالر کی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔














