پنجاب کے ضلع قصور میں ایک خاتون نے خود کو آگ لگا کر خود کشی کرنے کی کوشش کی، جسے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق سال 2022 میں نواحی گاؤں بگے کے رہائشی جاوید اقبال نے اپنی 25 سالہ بیٹی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ درج کروایا۔ جس کی بنیاد پر پولیس نے ملزم رفیق کو گنہگار قرار دے کر نوکری سے برخاست کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: کراچی: باپ کی بچوں کے ہمراہ خود کشی، وجہ سامنے آگئی
آج عدالت نے ڈی این اے میچ نہ ہونے پر کانسٹیبل رفیق کو مقدمے میں بری کرنے کا حکم دیا، جس پر متاثرہ خاتون نے اپیل میں جانے کے بجائے خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ خاتون کو زخمی حالت میں علاج کے لیے جناح اسپتال لاہور منتقل کردیا گیا۔
قصور میں خاتون نے زیادتی کے ملزم پولیس اہلکار کو بری کرنے پر خود کو آگ لگا لی۔ ملزم رفیق نے 2022 میں لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا pic.twitter.com/xcGQPBFSaU
— Muhammad Umair (@MohUmair87) December 6, 2025
ڈی پی او محمد عیسیٰ نے ایس پی انویسٹی گیشن کو معاملے کی فوری انکوائری کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ناقص تفتیش یا تفتیشی آفیسر کی کسی بھی مقام پر ملی بھگت پائی گئی تو محکمانہ اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مذکورہ خاتون کے شوہر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اہلیہ نے پولیس کانسٹیبل کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، انصاف نہ ملنے پر خود کو آگ لگائی۔
دوسری جانب پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون نے 2022 میں پولیس کانسٹیبل رفیق کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس پر محکمے نے ملزم رفیق کو نوکری سے برخاست کر دیا تھا۔
ترجمان پولیس کے مطابق عدالت نے آج ڈی این اے میچ نہ ہونے پر ملزم کانسٹیبل رفیق کو مقدمے سے بری کردیا، جس پر متاثرہ خاتون نے اپیل میں جانے کی بجائے خود پر پیٹرول چھڑک کر خودکشی کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: ’خود کشی کے خیال آتے تھے‘ طلاق کے بعد اے آر رحمان پہلی بار منظرِ عام پر
پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ ڈی پی او محمد عیسیٰ خان نے ایس پی انویسٹی گیشن کو انکوائری کے احکامات جاری کر دیے ہیں، اگر واقعے میں تفتیشی افسر کی ملی بھگت پائی گئی تو محکمانہ اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔














