ایرانی حکام نے ایک میراتھن کے 2 منتظمین کو اُس وقت گرفتار کر لیا جب ایونٹ کی تصاویر میں متعدد خواتین بغیر حجاب کے دوڑتی دکھائی دیں۔
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد میں کِش فری زون کے ایک سرکاری اہلکار اور مقابلے کا انتظام کرنے والی نجی کمپنی کا ایک کارکن شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خامنہ ای کے اہم مشیر کی بیٹی کی بے حجاب عروسی لباس میں ویڈیو پر تنازع
اسلامی جمہوریہ کی عدلیہ کو حالیہ عرصے میں قدامت پسند حلقوں کی جانب سے اس بات پر شدید تنقید کا سامنا ہے کہ خواتین کے لیے لازمی حجاب کے قانون پر مؤثر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ 2022 کی ملک گیر احتجاجی تحریک کے بعد ایران میں خواتین تیزی سے حجاب کے قانون کو نظر انداز کر رہی ہیں۔
جمعے کو ہونے والی میراتھن کی آن لائن گردش کرتی تصاویر میں کئی خواتین اسلامی جمہوریہ کے سخت لباس کے قواعد کی خلاف ورزی کرتی نظر آئیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس میراتھن میں تقریباً 5 ہزار افراد نے حصہ لیا۔
یہ بھی پڑھیے: ایران: بغیر حجاب کے خریداری کی اجازت دینا بک شاپ کو مہنگا پڑگیا
مقامی پراسیکیوٹر نے بتایا کہ منتظمین کو پہلے ہی قوانین اور ضابطوں کی پابندی کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود ایونٹ ایسے طریقے سے منعقد کیا گیا جو ‘عوامی شرافت کے منافی’ تھا۔
عدلیہ نے کہا ہے کہ خلاف ورزیوں کے باعث متعلقہ ذمہ داران کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔














