حماس نے اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیلی فوج کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم ہو جائے تو وہ غزہ پٹی میں اپنے ہتھیار ایک ایسی فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کو تیار ہے جو مکمل طور پر اس علاقے کی حکمرانی کرے۔
حماس کے غزہ چیف اور مذاکرات کار خلیل الحیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے ہتھیار قبضے اور جارحیت کی موجودگی سے مشروط ہیں۔ اگر قبضہ ختم ہو جائے تو یہ ہتھیار ریاست کے اختیار میں دے دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت 24 فلسطینی شہید، حماس کی ثالثوں سے مداخلت کی اپیل
اے ایف پی کی جانب سے وضاحت طلب کرنے پر الحیہ کے دفتر نے بتایا کہ وہ ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کی بات کر رہے تھے۔
الحیہ نے مزید کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی فورس کو سرحدوں کی نگرانی اور جنگ بندی پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تعینات کرنے پر آمادہ ہیں، لیکن غزہ میں ایسی کسی بین الاقوامی فورس کو قبول نہیں کریں گے جس کا مقصد حماس کو غیر مسلح کرنا ہو۔
ماضی میں بھی خلیل الحیہ اس مؤقف کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ دو ریاستی حل صرف عارضی ہے اور فلسطینیوں کا تمام تاریخی فلسطینی سرزمین پر حق قائم ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو اور ان کی حکومت 1967 کی جنگ میں قبضے میں لی گئی زمینوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔














