وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف غداری کے مقدمے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان سے بات چیت کا دروازہ کبھی کھلا ہی نہیں تھا، ان کے خلاف بڑے فیصلے حالیہ ٹوئٹ اور بہنوں کے بیانات کے بعد ہوئے۔
مزید پڑھیں: وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے عمران خان کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا
انہوں نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوٹوک پیغام دیا، اس میں پھٹنے والی کوئی بات نہیں، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے جو پیغام دیا ہے، اگر پی ٹی آئی نے اسے مذاق سمجھا تو یہ لوگ نقصان اٹھائیں گے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ بھارتی میڈیا کی زبان بول رہے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو سیاسی بیان نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ نفرت، اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف سیاست کررہے ہیں، فوج اور سربراہ کے خلاف حد عبور کریں گے تو برداشت نہیں کیا جائےگا۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد بھارتی، افغان اور پی ٹی آئی میڈیا نے ریاست پاکستان کے خلاف مل کر پروپیگنڈا کیا، تب سے ان لوگوں کو مانیٹر کیا جارہا تھا۔
رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیاکہ بہت سے دیگر واقعات میں بھی پی ٹی آئی کے بھارت سے رابطے اور سہولتیں ملتی رہیں، جو بہت بڑی بدقسمتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ عظمیٰ خان نے عمران خان سے ملاقات سے قبل یقین دہانی کرائی تھی کہ ملاقات کے بعد کوئی سیاست نہیں کی جائےگی، لیکن وہاں ساری گفتگو حکومت مخالف ہوئی، اور باہر آکر بھی متنازع گفتگو کی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو اور شرجیل میمن آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دے چکے، اس معاملے پر پیپلز پارٹی کا مؤقف ضرور آنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کی سیاسی کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی اکثریت اس پاگل پن کا حصہ نہیں بنے گی، میں بہت جلد پاکستان تحریک انصاف اور اڈیالہ تحریک انصاف بنتے دیکھ رہا ہوں، ان کا انجام الطاف حسین سے مختلف نہیں ہوگا۔













