نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال نے کہا کہ صوبے میں پرتشدد احتجاج سے متعلق کل گرفتاریاں 2 ہزار 528 ہوگئی ہیں، گرفتار افراد پی ٹی آئی کے اراکین کونسلر اور کارکنان ہیں۔
نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پرتشدد احتجاج کی تصاویر نادرا کو بھجوائی گئی تھیں، جس سے ملوث عناصر کی نشاندہی کی گئی۔
بیرسٹر فیروز جمال خان نے کہا کہ ایس پی، ڈی ایس پی اور تین ایس ایچ اوز سمیت 90 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، واقعات سے متعلق 84 ایف آئی آرز درج کی جاچکی ہیں، ایک ایف آئی آر لیوز پولیس نے درج کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1935 میں مارکونی نے ریڈیو اسٹیشن پشاور میں ریڈیو انسٹال کیا تھا اس کو بھی آگ لگا دی گئی، انکا ہدف گورنر ہاؤس، کورکمانڈر ہاؤس، آئی بی ہیڈکواٹر اور صوبائی اسمبلی تھا۔
’جلاو گھیراؤ شروع ہوا تو پولیس نے انکو پیچھے کیا، مردان میں پی آر سی کے اوپر حملہ کیا گیا۔‘
فیروز جمال خان نے مزید کہا کہ ان لوگوں نے کرنل شیرخان کا مجسمہ اٹھا کر اسکی بے حرمتی کی، افواج پاکستان نے اس دن محب وطن ہونے کا ثبوت دیا۔
’شہداء کی قربانیوں کی باعث ہم پر سکون ہیں، ہم اپنے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں۔‘
انکے مطابق مردان میں 654، موٹروے ٹول پلازے کو نقصان پہنچانے والے 184، اوربنوں میں 151 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پشاور پولیس نے پر تشدد مظاہرے میں افغانیوں کے ملوث ہونے کا بھی انکشاف کیا ہے، پولیس کے مطابق نشاندھی کے بعد بیس افغانیوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تھور پھوڑ کرنے والے افراد کی نشاندھی اور گرفتاریوں کا عمل ابھی مزید جاری ہے۔