شمشان گھاٹ کی اراضی محکمہ تعلیم کو کیسے الاٹ کردی گئی، جسٹس حسن رضوی کا اظہار حیرت

منگل 9 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی آئینی عدالت نے متروکہ وقف املاک کی پنجاب کے محکمہ تعلیم کو الاٹمنٹ سے متعلق اہم کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ دوبارہ فیصلہ کے لیے لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا ہے۔

 جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے قرار دیا کہ یہ تنازعہ وفاق اور صوبے کے درمیان کسی حکومتی اختلاف کے زمرے میں نہیں آتا، لہٰذا اس کا جائزہ متعلقہ ہائیکورٹ ہی لے سکتی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ متروکہ وقف املاک کو محکمہ تعلیم کو الاٹ کرنا 2 حکومتوں کے درمیان تنازعہ نہیں بنتا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتی اصلاحات کی جانب اہم قدم، آئینی عدالت کی ملک گیر توسیع کا منصوبہ

انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوؤں کی ارتھی جلانے کی اراضی یعنی شمشان گھاٹ محکمہ تعلیم کو کیسے الاٹ کردی گئی۔

مزید برآں انہوں نے نشاندہی کی کہ 1989 میں الاٹ کی گئی زمین پر اب تک تعمیرات ہو چکی ہوں گی۔

جسٹس حسن رضوی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے متروکہ املاک کو محکمہ تعلیم کو کیسے الاٹ کیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ متروکہ وقف املاک کے ادارے نے اس الاٹمنٹ پر خود کیا ایکشن لیا۔

مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت: صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے لیے درخواست دائر

عدالت نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ اپیل وفاقی حکومت کے نام سے کیوں دائر کی گئی جب کہ مسئلہ بین الحکومتی تنازعہ بنتا ہی نہیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے مؤقف لینے کے لیے مہلت مانگی، جب کہ متروکہ وقف املاک اور پنجاب حکومت کے نمائندوں نے عدالت کی تجویز پر رضامندی ظاہر کردی۔

وفاقی آئینی عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کا سابقہ فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ہائیکورٹ نئے سرے سے کیس سن کر فیصلہ کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp