پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان غالب رہا، جہاں منگل کو کاروبار کے دوران بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 1,000 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ بند ہوا۔
سرمایہ کاروں میں خوشی کی لہر اس وقت دیکھی گئی جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ایگزیکٹو بورڈ نے پیر کے روز پاکستان کے لیے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلیٹی فیسلٹی کے تحت 1.2 ارب ڈالر کی منظوری دی۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، آئی ایم ایف ادائیگی کی امید پر 500 پوائنٹس کا اضافہ
دوپہر 12 بجے کے ایس ای 100 انڈیکس 169,231.42 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو 928.18 پوائنٹس یعنی 0.55 فیصد کے اضافے کے برابر تھا۔
Market is up at midday 🚀
⏳ KSE 100 is positive by +957.59 points (+0.57%) at midday trading. Index is at 169,260.84 and volume so far is 237 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/npyg6BbrD3— Investify Pakistan (@investifypk) December 9, 2025
ماہرین نے کہا کہ مارکیٹ کی مثبت صورتحال کی وجہ آئی ایم ایف کی منظوری ہے، جس سے تقریباً 1.2 ارب ڈالر کا فنڈ ممکن ہوا ہے، جس سے دونوں پروگراموں کے تحت مجموعی طور پر تقریباً 3.3 ارب ڈالر پاکستان کو ملیں گے۔
مارکیٹ میں خریداری کا رجحان نمایاں شعبوں میں دیکھا گیا، جن میں سیمنٹ، کمرشل بینک، کھاد، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: دسمبر کے پہلے سیشن میں اسٹاک مارکیٹ کا مضبوط آغاز، اہم سیکٹرز میں خریداری
نیشنل بینک، مسلم کمرشل بینک، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، حبکو، ماری اور آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت تمام انڈیکس ہیوی اسٹاکس گرین زون میں ٹریڈ ہوئے۔
پیر کو اسٹاک ایکسچینج نے مضبوط آغاز کیا اور بڑے انڈیکسز میں زبردست اضافہ دیکھا گیا، جس کی حمایت سرمایہ کاروں کے اعتماد اور ادارہ جاتی دلچسپی میں اضافے نے کی۔

کے ایس ای 100 انڈیکس 1,217.67 پوائنٹس بڑھ کر 168,303.25 پر بند ہوا۔
دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر ایشیائی اسٹاکس گر گئے، جبکہ ڈالر مستحکم رہا، کیونکہ سرمایہ کار اس ہفتے امریکا کے سود کی شرح میں ممکنہ کمی کے پیش نظر محتاط تھے۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس میں 900 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ
جاپان کے شمال مشرقی علاقے میں زوردار زلزلے کے بعد یہن بھی مستحکم رہا، تاہم اثر محدود تھا۔
مرکزی بینکوں کے اجلاسوں کے پیش نظر سرمایہ کار محتاط رہے، جن میں آسٹریلیا کے ریزرو بینک کا فیصلہ بھی شامل ہے، تاکہ عالمی سود کی شرح کے مستقبل کا واضح اندازہ لگایا جا سکے۔

سرمایہ کار خاص طور پر یہ دیکھ رہے ہیں کہ فیڈ کی دسمبر کی شرح میں کمی کے بعد کیا ہوتا ہے، جبکہ بانڈ سرمایہ کار امریکی نرم معاشی اقدامات کی توقع کر رہے ہیں۔
زیادہ تر وال اسٹریٹ بینک 2026 میں فیڈ کی شرح سود میں کمی کی توقعات محدود رکھتے ہیں، کیونکہ افراط زر کے خدشات اور امریکی معیشت کی مضبوطی کا امکان ہے۔














