سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف انڈیا راگھو رام راجن نے کہا ہے کہ امریکا نے بھارت پر 50 فیصد ٹیریف روسی تیل کی وجہ سے نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق مؤقف کی تائید نہ کرنے پر عائد کیا۔

ان کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ کے بیانیے کا ساتھ دیا جس کے بدلے اسے صرف 19 فیصد ٹیریف کا سامنا کرنا پڑا۔
زیورخ یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں راگھو رام راجن نے کہا کہ مئی میں پہلگام حملے کے بعد ہونے والی جھڑپوں کے دوران ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائر کا کریڈٹ لیا، جسے بھارت نے تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ شخصیات اور سفارتی ردِعمل سے جڑا تھا، روسی تیل سے نہیں۔
Economist Raghuram Rajan remarks won’t sit well with PM Modi -2047, developed India claim.
At 6–7% growth, double digits could be 15–30 years away & claim seems correct as in last 12yrs of this govt, not a single quarter has ever hit double-digit growth.
So another fake dream? pic.twitter.com/QNRZBABeHj
— Manu🇮🇳🇮🇳 (@mshahi0024) December 8, 2025
راجن کے بیان پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا۔ صارفین نے الزام لگایا کہ وہ ’حقائق کو مسخ‘ کر رہے ہیں اور بھارت کے مؤقف کو کمزور ظاہر کر رہے ہیں۔
کچھ صارفین نے کہا کہ بھارت نے جھوٹا بیانیہ تسلیم نہ کر کے قومی مفاد کو ترجیح دی، اسی لیے اسے بلند ٹیکس کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ پاکستان نے ٹرمپ کی تعریف کر کے فائدہ اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
بھارت کا مؤقف رہا ہے کہ 10 مئی کا سیزفائر پاکستانی ڈی جی ایم او کے بھارتی ہم منصب سے رابطے کے بعد طے پایا، جب کہ ٹرمپ نے اسے اپنی مداخلت کا نتیجہ قرار دیا۔ بعد ازاں پاکستان نے ٹرمپ کو 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا۔













