نئے قومی رائے شماری سروے کے مطابق اگرچہ تقریباً نصف بنگلہ دیشی شہری ملک کے اقتصادی اور سماجی مستقبل کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہیں، لیکن نوجوان اور خواتین میں مستقبل کے بہتر دن دیکھنے کی امید برقرار ہے۔ سروے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ شہری اگلی حکومت سے سیاسی اصلاحات اور شفافیت کے حوالے سے توقعات رکھتے ہیں، جو ملک میں مثبت تبدیلی کی امید کو بڑھا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اطالوی کمپنی بنگلہ دیش کو یورو فائٹر ٹائفون ملٹی رول لڑاکا طیارے فراہم کرے گی
بنگلہ دیش کے معروف اخبار کے لیے کیے گئے ایک قومی رائے شماری سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ ملک کے شہریوں میں اقتصادی حالات، ملازمت کے مواقع اور کاروباری ماحول کو لے کر شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔
سروے، جسے تحقیقاتی فرم Keymakers Consulting Ltd. نے 21 سے 28 اکتوبر کے دوران 18 سے 55 سال کی عمر کے 1,342 بالغ افراد کے درمیان 5 شہری اور 5 نیم شہری یا دیہی علاقوں میں کیا، میں تقریباً 46 فیصد شرکا نے ملک کے اقتصادی اور سماجی مستقبل کے بارے میں مایوسی ظاہر کی۔ اس کے مقابلے میں 35 فیصد نے امید ظاہر کی، جبکہ 19 فیصد نے کوئی واضح رائے نہیں دی۔
معاشی صورتحال، ملازمت اور کاروبار کے لیے منفی جذبات
سروے کے مطابق 83 فیصد افراد سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات ملازمت یا آمدنی کے مواقع کے لیے سازگار نہیں ہیں، اور 77 فیصد کا خیال ہے کہ کاروباری ماحول مناسب نہیں، جبکہ صرف 20 فیصد نے حالات کو قابلِ عمل قرار دیا۔

کم آمدنی والے گروپوں نے اقتصادی صورتحال کے حوالے سے زیادہ تشویش ظاہر کی، اور مرد و خواتین نے ملازمت کے مواقع کے حوالے سے ملتی جلتی غیر یقینی رائے دی۔
اگلی حکومت سے سیاسی توقعات
اقتصادی مسائل کے باوجود، شرکا نے اگلی قومی انتخابات کے بعد سیاسی حکمرانی کے حوالے سے معتدل امید ظاہر کی۔ 54 فیصد توقع کرتے ہیں کہ آنے والی حکومت مخالف سیاسی آراء کے لیے زیادہ برداشت کا مظاہرہ کرے گی۔ 52 فیصد کا خیال ہے کہ نئی انتظامیہ سیاسی تعصب، بدعنوانی اور پارٹی اثر و رسوخ کو کم کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے مزید 31 بنگلہ دیشی شہری ڈی پورٹ کر دیے
تاہم تقریباً 27 فیصد افراد سیاسی اصلاحات کے حوالے سے شکوک کا شکار ہیں، اور 20 فیصد سے زائد نے کسی بہتری یا بدتری کی توقع ظاہر نہیں کی۔
نوجوان اور خواتین زیادہ پُرامید
سروے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ خواتین اور نوجوان افراد ملک کے طویل مدتی مستقبل کے بارے میں عمر رسیدہ افراد کے مقابلے میں قدرے زیادہ امید رکھتے ہیں۔
تحقیق کاروں نے واضح کیا کہ یہ سروے مجموعی رائے کی نمائندگی کرتا ہے، مگر کسی مخصوص انتخابی حلقے کی نہیں۔ شرکاء کو ایسے گروپوں سے منتخب کیا گیا جو ووٹ دینے کے اہل ہیں اور پرنٹ یا آن لائن نیوز باقاعدگی سے دیکھتے ہیں۔ سروے میں 99 فیصد اعتماد کی سطح کا دعویٰ کیا گیا ہے۔














