قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ دریائے سندھ میں اٹک کے مقام پر سونا دریافت ہوا تھا جسے غیر قانونی طور پر نکالا جا رہا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین نور عالم خان نے انکشاف کیا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے درمیان اٹک کے مقام پر دریائے سندھ سے غیر قانونی طور پر سونا نکالے جانے کا عمل مستقل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کو سونا نکالنے والوں کو روکنے کی ہدایت کردی ہے۔
نور عالم خان نے کہا کہ ’میرے پاس ویڈیوز موجود ہیں کہ لوگوں نے اس جگہ پر قبضہ کیا ہوا ہے اور دریا سے مشینوں کے ذریعے سونا نکالا جا رہا ہے اور یہ سب غیر قانونی طور پر ہو رہا ہے‘۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ دریائے سندھ سے غیر قانونی طور پر سونا نکالنے کی بجائے اس کے لیے لیز جاری کی جائے اور کسی کو بلا معاوضہ یا بغیر لیز کے سونا نکالنے کی اجازت نہ دی جائے‘۔
نور عالم خان نے کہا کہ فی الوقت سونا نکالے جانے سے ملک کی معیشت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا لہٰذا اس مقصد کے لیے لیز جاری کی جانے سے یہ رقم قومی خزانے میں آئے گی۔
انہوں نے اٹک کی انتظامیہ اور فوج سے کہا کہ وہ ان غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔