پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت ایسے حالات پیدا کر رہی ہے جو گورنر راج کی طرف لے جا سکتے ہیں، حالانکہ اس بارے میں ن لیگ سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگرچہ ن لیگ سے خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر کوئی بات نہیں ہوئی، لیکن صوبے میں جاری صورتحال ایسے ماحول کی طرف جا رہی ہے جہاں یہ آپشن زیرِ غور آ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں، گورنر راج ہماری خواہش نہیں، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو زرداری ملتان میں پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ کے گھر ان کے والد کے انتقال پر تعزیت کے لیے پہنچے تھے، جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست صوبے میں ایسے حالات پیدا کر رہی ہے جو گورنر راج کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، پی ٹی آئی وفاقی حکومت کو سخت فیصلوں پر مجبور کر رہی ہے اور یہ بھی ایک آئینی آپشن ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئین میں گورنر راج کے نفاذ کے واضح اختیارات موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ہنگامی اجلاس، کے پی میں گورنر راج کی صورت میں مزاحمت کا عزم
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ وہ اب اپنے کیے کی سزا بھگت رہے ہیں۔ اقتدار کے نشے میں انہوں نے سب کو جیل بھیجنے کی دھمکیاں دیں، آج وہ خود اپنے عمل کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔
27ویں آئینی ترمیم کی تعریف
27ویں آئینی ترمیم سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ اس کے منظور ہونے سے آئینی عدالت کے قیام کی راہ ہموار ہوئی، ایک ایسا خواب جو ان کی والدہ بینظیر بھٹو نے دیکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی مساوی نمائندگی ہے اور اس کے چیف جسٹس کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا گیا ہے، جس سے صوبوں کا حصہ برقرار رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 28ویں ترمیم کے حوالے سے حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ 27ویں ترمیم میثاقِ جمہوریت کے ایک اہم وعدے کی تکمیل ہے اور یہ پیپلز پارٹی کے سیاسی وژن کی عکاس ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا فیصلہ کتنا قریب ہے؟ فیصل کریم کنڈی نے بتا دیا
ملکی مالی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت کی مشکلات کا ذمہ دار بیوروکریسی کی نااہلی، خصوصاً ایف بی آر کی کمزور ٹیکس وصولی کو قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ عوام ایف بی آر کی ناکامیوں کا بوجھ کیوں اٹھائیں؟ بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ مل کر اقتصادی مسائل کے حل میں مدد کرے گی اور ٹیکس وصولی کے نظام میں اصلاحات کی تجاویز بھی دی ہیں۔













