وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی امن و سلامتی کے فروغ کے لیے پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ دہشتگردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے۔ عالمی برادری افغان حکومت پر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے زور ڈالے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں منعقدہ عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے عالمی امن و سلامتی، ترقی یافتہ ٹیکنالوجیز تک منصفانہ رسائی، مالیاتی شمولیت اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز پر زور دیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے ترکمان قوم اور قیادت کے ساتھ تعلقات کو بھائی چارے کی مثال قرار دیا اور پاکستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور کردار کو اجاگر کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترکمان قوم کے رہنما گربانگلی بردی محمدوف اور صدر بردی محمدوف میرے لیے بھائیوں جیسے ہیں۔ انہوں نے ترکمانستان کی 30 سالہ مستقل جانبداری پر مبارکباد دی اور کہا کہ اشک آباد کے شاندار شہر اور ترکمان عوام کی گرمجوشی، سفید سنگ مرمر کی خوبصورتی کے ساتھ قابل تعریف ہیں۔
یہ بھی پڑھیے وزیراعظم شہباز شریف کی ترکمانستان کے صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق
شہباز شریف نے عالمی امن کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے رواں سال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں اور عالمی امن و سلامتی کے فروغ کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے افغانستان سے پیدا ہونے والے دہشتگردی کے نئے خطرات کی جانب توجہ دلائی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ افغان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں مدد فراہم کرے۔
وزیراعظم نے اپنی خارجہ پالیسی کے اصول بھی واضح کیے اور کہا کہ تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عالمی ترقی کے لیے 2023 کے ایجنڈے کو جامع لائحہ عمل قرار دیا، مالیاتی شمولیت اور خواتین کو معاشی دھارے میں شامل کرنے کی اہمیت اجاگر کی، اور کہا کہ پاکستان کا صاف اور سرسبز ترقیاتی ماڈل دنیا کے لیے مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد، ترکمانستان کی غیر جانبدارانہ حیثیت کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
مزید برآں، وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلی اور عالمی عدم مساوات کو ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ٹیکنالوجیز تک منصفانہ رسائی عالمی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے 2025 کو بین الاقوامی امن اور اعتماد کا سال قرار دینے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا۔














