بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے کہا ہے کہ ڈھاکہ میں انقلاب منچ کے ترجمان اور ڈھاکہ کے آزاد امیدوار شریف عثمان ہادی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ ملک کے وجود پر حملے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں ہندو مخالف تشدد کی خبریں بھارتی پروپیگنڈا قرار
چیف ایڈوائزر نے ریاستی گیسٹ ہاؤس جمنا میں ایڈوائزری کونسل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں، مسلح افواج اور انٹیلی جنس حکام کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں قانون کے مشیر آصف نذرول، داخلہ امور کے مشیر محمد جہانگیر عالم چوہدری، اطلاعات و نشریات کی مشیر سیدہ رضوانہ حسن، توانائی کے مشیر محمد فوزال کبیر خان، مقامی حکومت کے مشیر عادل الرحمٰان خان، ثقافت کے مشیر مصطفی سرور فاروکی اور قومی سلامتی کے مشیر خلیل الرحمن سمیت پولیس، فوج اور انٹیلیجنس کے اعلیٰ حکام شریک تھے۔
’ملک کے جمہوری سفر کو نقصان پہنچانے کی منظم کوشش ہے‘
چیف ایڈوائزر نے اجلاس میں کہا کہ یہ واقعہ عبوری حکومت کے دور میں پیش آنے والے انتہائی تشویشناک واقعات میں سے ایک ہے اور ملک کے جمہوری سفر کو نقصان پہنچانے کی منظم کوشش ہے، اس حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک دشمن عناصر ریاست کے وجود کو چیلنج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایسی سازشوں کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے عام انتخابات اور ریفرنڈم کو سبوتاژ کرنے کے لئے ایک وسیع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی حمایت سے پرسکون اور بھرپور شمولیت والا انتخابی عمل یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیںـ: بنگلہ دیش سی آئی ڈی کی کارروائی، انسانی اسمگلنگ کا خطرناک ملزم گرفتار
صحت کے امور کے معاون محمد سیدالرحمن نے اجلاس کو بتایا کہ شریف عثمان ہادی کی حالت انتہائی نازک ہے اور ان کے اہلخانہ کی درخواست پر انہیں ایور کیئر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
حملہ آوروں کو جلد گرفتار کرنے کی ہدایت
چیف ایڈوائزر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ حملہ آوروں اور ان کے سرپرستوں کو جتنی جلد ممکن ہو گرفتار کیا جائے اور عوام سے ہادی کی صحتیابی کے لئے دعا کی اپیل کی۔
پولیس حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ جائے وقوعہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت تمام اہم شواہد اکٹھے کر لئے گئے ہیں۔ چیف ایڈوائزر نے سرحدی نگرانی مزید سخت کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی ملزم ملک سے فرار نہ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ جولائی کی بغاوت کے دوران مزاحمت کرنے والے وہ تمام افراد جو اب ممکنہ طور پر نشانہ بن سکتے ہیں ان کے لئے خصوصی سیکیورٹی کا انتظام کیا جائے۔
انتخابی دوران عدم استحکام روکنے کے لئے اجلاس میں ملک گیر خصوصی ہاٹ لائن کے قیام کی منظوری دے دی گئی تاکہ ہنگامی حالات میں فوری کارروائی کی جا سکے۔ اس کے علاوہ غیر قانونی اسلحے کی برآمدگی اور مسلح گروہوں کے مشتبہ ٹھکانوں کی تلاش کے لئے آپریشنز تیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
چیف ایڈوائزر جلد ہی سیاسی رہنماؤں سے بھی سیکیورٹی صورت حال پر مشاورت کریں گے۔














