اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی میں ایک کارروائی کے دوران حماس کے سینیئر رہنما رائد سعد کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی دفاعی عہدیدار اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق رائد سعد 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر ہونے والے حملوں کے منصوبہ سازوں میں شامل تھے۔
مزید پڑھیں: حماس اسرائیل پر حملے روکنے کیلیے تیار، غیر مسلح ہونے سے صاف انکار
غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اس حملے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے۔ تاہم فوری طور پر حماس یا طبی ذرائع کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا رائد سعد بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں یا نہیں۔
اسرائیلی فوج نے بیان میں کہاکہ اس نے غزہ سٹی میں حماس کے ایک سینیئر کمانڈر کو نشانہ بنایا، تاہم نام یا مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
اگر رائد سعد کی شہید کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ اکتوبر میں جنگ بندی معاہدہ نافذ ہونے کے بعد کسی سینیئر حماس رہنما کی سب سے بڑی ٹارگٹڈ موت ہوگی۔
اسرائیلی دفاعی عہدیدار کے مطابق رائد سعد حماس کے اسلحہ تیار کرنے والے ونگ کے سربراہ تھے۔
حماس کے ذرائع نے بھی انہیں عزالدین الحداد کے بعد تنظیم کے مسلح ونگ کا دوسرا کمانڈر قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق رائد سعد اس سے قبل حماس کی غزہ سٹی بٹالین کی قیادت کرتے رہے، جو تنظیم کی سب سے بڑی اور بہترین ساز و سامان سے لیس یونٹس میں شمار ہوتی ہے۔
غزہ میں جنگ کا آغاز اس وقت ہوا جب حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔
اس کے جواب میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اب تک 70 ہزار 700 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
10 اکتوبر کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد لاکھوں فلسطینی غزہ سٹی کے تباہ شدہ علاقوں میں واپس لوٹ آئے ہیں۔ اسرائیل نے شہر کے اندر موجود فوجی دستے واپس بلا لیے ہیں اور امدادی سامان کی ترسیل میں بھی اضافہ ہوا ہے، تاہم تشدد مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: حماس کا اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی شرط پر ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کا اعلان
فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 386 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد اس کے 3 فوجی ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ اس نے درجنوں جنگجوؤں کو نشانہ بنایا ہے۔














