آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے معروف ساحلی علاقے بونڈی بیچ پر اتوار کی شب یہودی تہوار ہنوکہ کی تقریب کے دوران فائرنگ کے ایک ہولناک واقعے میں کم از کم 16افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ہلاک ہونے والوں میں 10 سالہ بچہ بھی شامل ہے، جب کہ سب سے بڑی عمر کے مقتول کی عمر 87 سال بتائی گئی ہے۔
ریاستی محکمہ صحت کے مطابق پیر کی صبح تک کم از کم 40 زخمی افراد اسپتال میں زیرِ علاج تھے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
حملہ آور باپ اور بیٹا نکلے
نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے کمشنر مال لینن کے مطابق، فائرنگ کرنے والے افراد باپ اور بیٹا تھے۔ 50 سالہ باپ پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا 24 سالہ بیٹا زخمی حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔
یہ بھی پڑھیے میرا سڈنی فائرنگ واقعے سے تعلق نہیں، بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے پر پاکستانی نوجوان کی وضاحت
پولیس نے واقعے کو ایک منظم اور ٹارگیٹیڈ حملہ قرار دیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔
وزیر اعظم کا ردِعمل
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیزی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ یہودی آسٹریلوی شہریوں کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا نفرت اور تقسیم کرنے والوں کے سامنے کبھی سر نہیں جھکائے گا۔
وزیر اعظم نے متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ ہمدردی کیا اور یقین دلایا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
مسلمان شہری کی بہادری، ایک حملہ آور کو قابو کر لیا
واقعے کے دوران وہاں موجود ایک مسلمان شہری احمد ال احمد کو ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ انہوں نے جان پر کھیل کر ایک حملہ آور کو قابو کیا اور اسلحہ چھین لیا، جس سے مزید جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔
یہ بھی پڑھیے سڈنی فائرنگ واقعہ: اپنی جان پر کھیل کر کئی جانیں بچانے والا مسلمان شہری احمد ہیرو قرار
عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا پر احمد ال احمد کی بہادری کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی ہائی الرٹ
واقعے کے بعد سڈنی بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے، جبکہ یہودی عبادت گاہوں اور عوامی مقامات پر پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے تمام پہلوؤں کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں اور مزید تفصیلات تفتیش مکمل ہونے کے بعد سامنے آئیں گی۔
اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی افسر کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی مذمت
اقوامِ متحدہ کے ایک اعلیٰ سطحی ماہر نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آسٹریلیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کی حمایت کو بونڈی بیچ فائرنگ کے واقعے سے جوڑنا غیر ذمہ دارانہ اور قابلِ مذمت عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیے ’میری تصویر کا غلط استعمال کیا جارہا ہے‘: سڈنی حملے سے جوڑے جانے پر پاکستانی شہری کا سخت ردعمل
اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق بین ساؤل، جو یونیورسٹی آف سڈنی میں بین الاقوامی قانون کے پروفیسر بھی ہیں، نے کہا:
“مجھے شدید نفرت محسوس ہو رہی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے آسٹریلیا کی فلسطینی ریاست کے لیے اصولی حمایت کو بونڈی میں ہونے والے دہشت گرد حملے سے جوڑ دیا۔”
نیتن یاہو کے بیانات پر تنازع
اتوار کو بونڈی بیچ میں ہونے والی فائرنگ کے واقعے کے فوراً بعد، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک طویل خطاب اور متعدد سوشل میڈیا پوسٹس میں آسٹریلوی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آسٹریلیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت دراصل یہود مخالف جذبات کو فروغ دینے سے جڑی ہوئی ہے۔
نیتن یاہو کے ان بیانات پر آسٹریلیا اور عالمی سطح پر شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔














