پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پنجاب پتنگ بازی آرڈیننس 2025 کی منظوری دے دی ہے، جبکہ گورنر پنجاب اس آرڈیننس کی پہلے ہی منظوری دے چکے ہیں۔ امکان ہے کہ آئندہ اجلاس میں یہ بل پنجاب اسمبلی سے باقاعدہ منظور کر لیا جائے گا۔
آرڈیننس کے مطابق ڈپٹی کمشنر حکومت سے اجازت لے کر اپنے ضلع میں مخصوص شرائط کے تحت پتنگ بازی کی اجازت دے سکیں گے۔ پتنگ سازی اور پتنگ فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی ذمہ داری متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو سونپی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ نے پتنگ بازی سے متعلق آرڈیننس پر عمل در آمد روکنے کی درخواست مسترد کردی
بغیر رجسٹریشن پتنگ یا ڈور بنانے یا فروخت کرنے والوں کو 5 سال تک قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔ اسی طرح پتنگ باز تنظیموں کے لیے بھی رجسٹریشن لازم ہوگی۔
آرڈیننس کے تحت دھاتی ڈور، تندی اور تیز مانجے والی ڈور پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ایسی ممنوعہ ڈور بنانے یا فروخت کرنے پر 5 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔
قانون نافذ کرنے کے لیے سب انسپکٹر کے رینک کا پولیس افسر ممنوعہ مواد کی اطلاع پر بغیر وارنٹ گرفتاری اور تلاشی کا اختیار رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب میں 25 سال بعد بسنت کی خوشیاں واپس، اب تیوہار مکمل طور پر محفوظ ہوگا
مزید برآں، جن اضلاع میں پتنگ بازی کی اجازت دی جائے گی وہاں حفاظتی اقدامات کے بغیر موٹر سائیکل چلانے پر پابندی ہوگی۔
واضح رہے کہ 2001 کا پتنگ بازی پر پابندی کا آرڈیننس منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ آرڈیننس 2 ماہ کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا تھا، جس کے بعد اب اسے حتمی قانون سازی کے مرحلے میں پیش کیا جا رہا ہے۔














