سڈنی میں ہونے والی ماس کِلنگ کے بعد بھارت کے مبینہ سیکیورٹی کردار پر عالمی سطح پر سوالات اٹھنے لگے ہیں، جہاں حملے سے قبل ملزم کے مختلف پاسپورٹس پر بین الاقوامی سفر اور مبینہ عسکری تربیت کے انکشافات نے واقعے کو ایک منظم اور سرحد پار سازش کے تناظر میں لا کھڑا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بونڈی بیچ واقعہ: حملہ آور بھارتی شہری تھے، فلپائن امیگریشن نے تصدیق کر دی
اسی پس منظر میں آسٹریلوی حکام کی جانب سے بھارت کے وزیرِ خارجہ سے باقاعدہ رپورٹ طلب کیے جانے کو ایک غیر معمولی سفارتی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
حملے سے قبل ملزم نے آسٹریلوی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا، جہاں مبینہ طور پر اس نے عسکری نوعیت کی تربیت حاصل کی، جس کے بعد بھارتی پاسپورٹ پر بین الاقوامی سفر کے شواہد سامنے آئے۔ ان انکشافات نے آسٹریلوی حکام کو تشویش میں مبتلا کر دیا، جس کے نتیجے میں بھارت کے وزیرِ خارجہ سے وضاحت طلب کی گئی۔
Salute to this man who Saved several lives in Bondi Beach, #Sydney, #Australia
The Hero disarms a #Shooter single handedly at #BondiBeach , who was firing on people.
He jumped in without a weapon, knew he could die but still jumped in just to save people.
Absolute Heroic! pic.twitter.com/Huxpd22XrZ
— The News Diary (@The_NewsDiary) December 14, 2025
مبصرین کے مطابق سڈنی حملہ محض ایک فرد کا جرم نہیں بلکہ ایک ایسے ماڈل کی عکاسی کرتا ہے جس میں تشدد کو سرحدوں سے باہر بطور ہتھیار استعمال کیے جانے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
اسی تناظر میں بھارت کا ماضی بھی زیرِ بحث آ رہا ہے، جہاں اس پر اپنے ملک میں فالس فلیگ آپریشنز اور کینیڈا میں سکھ رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ جیسے الزامات لگتے رہے ہیں۔

آسٹریلوی حکام کی جانب سے رپورٹ طلب کرنے کے اقدام کو اس امر کی علامت قرار دیا جا رہا ہے کہ شک کی سوئی اب براہِ راست نئی دہلی کی طرف جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سڈنی: یہودیوں کی تقریب میں فائرنگ، ہلاکتوں کی تعداد 16ہوگئی
سڈنی میں ہونے والی اجتماعی ہلاکتوں کے بعد سامنے آنے والے حقائق نے ان خدشات کو مزید تقویت دی ہے کہ بیرونِ ملک تشدد، تربیت اور رہنمائی کے معاملات ایک وسیع تر اور منظم پس منظر سے جڑے ہو سکتے ہیں۔













