مصنوعی ذہانت (AI) تعلیمی اداروں میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے، جہاں طلبہ اسے اسائنمنٹس، تحقیق اور سیکھنے کے دیگر عمل میں استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم اس بڑھتے ہوئے رجحان کے ساتھ اساتذہ اور انتظامیہ میں تشویش بھی پیدا ہوئی ہے کہ کہیں یہ ٹیکنالوجی محنت اور تخلیقی صلاحیتوں کے بجائے تعلیمی دیانت داری پر اثر انداز نہ ہو۔
امریکا بھر میں اساتذہ ایسے سافٹ ویئر استعمال کر رہے ہیں جو یہ جانچنے کا دعویٰ کرتے ہیں کہ آیا طلبہ نے اپنی اسائنمنٹس میں مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کیا ہے یا نہیں۔ تاہم ماہرین اور متاثرہ طلبہ کے مطابق جب یہ ٹیکنالوجی غلط ثابت ہوتی ہے تو اس کے نتائج سنگین اور بعض اوقات ناانصافی پر مبنی ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اے آئی استعمال کرنے والوں کو پی ٹی اے نے نئی ہدایات جاری کردیں
میری لینڈ کے ایلنور روزویلٹ ہائی اسکول کی 17 سالہ طالبہ ایلسا اوسٹووٹز پر رواں تعلیمی سال کے دوران دو مختلف مضامین میں تین مرتبہ AI استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ ایک موقع پر ایک استاد نے AI ڈیٹیکشن سافٹ ویئر کے ذریعے رپورٹ پیش کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اس بات کا 30.76 فیصد امکان ہے کہ اوسٹووٹز نے اپنی تحریر میں AI استعمال کیا ہے۔
طالبہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ اسائنمنٹ موسیقی کے بارے میں تھی، ایک ایسا موضوع جس میں وہ ذاتی دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’میں موسیقی سے محبت کرتی ہوں، تو میں کسی ایسی چیز پر AI کیوں استعمال کروں جس پر بات کرنا مجھے پسند ہے؟‘ انہوں نے سوال اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: اے آئی ماڈلز کس طرح سیکیورٹی رسک بن سکتے ہیں، زیرو ڈے ولنیبریٹی کیا ہے؟
طالبہ کی جانب سے وضاحت اور مزید جانچ کی درخواست کے باوجود استاد نے نہ صرف جواب نہیں دیا بلکہ اسائنمنٹ کے نمبر بھی کاٹ لیے۔ بعد ازاں طالبہ کی والدہ اسٹیفنی رزک کی مداخلت پر استاد نے تسلیم کیا کہ وہ پیغام دیکھ ہی نہیں پائے تھے اور اب انہیں اس بات پر یقین نہیں رہا کہ طالبہ نے AI استعمال کیا تھا۔
پرنس جارجز کاؤنٹی پبلک اسکولز نے وضاحت کی ہے کہ متعلقہ استاد نے AI ڈیٹیکشن ٹول ذاتی طور پر استعمال کیا تھا اور ضلع کی پالیسی اس طرح کے سافٹ ویئر پر انحصار کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔ ضلعی بیان کے مطابق اساتذہ کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ یہ ٹولز اکثر غلط اور غیر مستقل نتائج دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاپنگ کے شوقینوں کے لیے بڑی خبر، اب جلد اے آئی آپ کے لیے خریداری اور پیمنٹ کرے گی
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ AI ڈیٹیکشن سافٹ ویئر کو زیادہ سے زیادہ ایک انتباہی سگنل کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے نہ کہ قطعی ثبوت کے طور پر۔ کئی اساتذہ اور طلبہ کا ماننا ہے کہ ان ٹولز پر بھروسہ کرنے کے بجائے اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت اور طلبہ کے ساتھ براہِ راست مکالمہ زیادہ مؤثر حل ہے۔














