آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے بانڈی بیچ پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے دوران ایک پناہ گزین نے شہریوں کی مدد کے لیے مداخلت کی، تاہم اسے پولیس کی فائرنگ اور موقع پر موجود بعض افراد کے حملے کا سامنا کرنا پڑا۔
واقعے کی نئی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک باریش شخص سیڑھیاں چڑھ کر اُس پل کی طرف بڑھتا ہے جہاں دونوں حملہ آور پولیس کے نشانہ بازوں کی فائرنگ سے زخمی حالت میں پڑے تھے۔ ویڈیو میں وہ ایک ہتھیار کو دہشت گردوں سے دور لات مارتے ہوئے دکھائی دیتا ہے، تاہم پولیس فائرنگ جاری رکھتی ہے جس پر وہ جان بچانے کے لیے جھک جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’تم آسٹریلیا کے ہیرو ہو‘ وزیرِاعظم انتھونی البانیز کی سڈنی کے ہیرو احمد الاحمد سے اسپتال میں ملاقات کی
جب پولیس زخمی حملہ آوروں کی جانب بڑھتی ہے تو بعض شہری اس پناہ گزین کو دہشت گرد سمجھ کر اس سے الجھ پڑتے ہیں۔
دوسرے ہیرو کی شناخت ایک مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین کے طور پر ہوئی ہے، جن کی اہلیہ اور بچے آسٹریلوی شہری ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ گزشتہ تقریباً ایک دہائی سے عارضی ویزا پر آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔
ان کی وکیل، امیگریشن قانون دان ایلیسن بیٹیسن کے مطابق، وہ ٹیکسی سے اترتے ہی فائرنگ کی آواز سن کر بھاگنے کے بجائے مدد کے لیے آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ موکل کی امیگریشن حیثیت تاحال غیر یقینی ہے اور مستقل رہائش کا کوئی یقینی راستہ موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سڈنی: یہودیوں کی تقریب میں فائرنگ، ہلاکتوں کی تعداد 16ہوگئی
ادھر ایک اور مسلمان شہری، احمد ال احمد، جو شامی نژاد 43 سالہ پھل فروش ہیں، نے ایک حملہ آور کو قابو کیا اور اس دوران متعدد گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔ وہ اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ان کے لیے قائم کی گئی گو فنڈ می مہم میں تقریباً 10 لاکھ ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔
اتوار کی شام سڈنی کے ساحل پر 24 سالہ نوید اکرم اور اس کے 50 سالہ والد ساجد اکرم کی فائرنگ سے 10 سالہ بچی سمیت 15 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے۔ ساجد اکرم موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ اس کا بیٹا پولیس کی نگرانی میں اسپتال میں زیر علاج ہے۔













