بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سوشل میڈیا چینل ‘دی بلوچستان لیکس’ پر چلنے والی خبروں پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔ حکومتی و اپوزیشن اراکین نے خبروں کو فیک نیوز قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سائبر کرائم قوانین کے تحت ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے معاملے کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ خود وہ بھی سوشل میڈیا کے متاثرہ ہیں اور فیک نیوز کے ذریعے ان کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اجلاس میں کمیٹی بنانے اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو طلب کرنے کی تجویز دی، جس پر اسپیکر نے ریجنل ہیڈ کو طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیے: فضائی کرایوں میں ہوشربا اضافہ، بلوچستان اسمبلی کا شدید احتجاج، متفقہ قرارداد منظور
اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ ‘دی بلوچستان لیکس’ کے ذریعے سیاستدانوں کو منظم طور پر بدنام کیا جا رہا ہے، اور ان پر کارروائی کی جائے۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے الزام لگایا کہ ان کی کردار کشی کی جا رہی ہے اور اگر ان پر کرپشن ثابت ہوئی تو وہ اسمبلی سے مستعفی ہو جائیں گے۔
اجلاس میں دیگر امور بھی زیر غور آئے، جن میں گوادر اور کوئٹہ میں پانی کے بحران، ترقیاتی منصوبے، اور مختلف قوانین شامل تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت گوادر میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے مکمل اقدامات کر رہی ہے اور میرانی ڈیم سے پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے۔
ایوان نے آغا خان پراپرٹیز (جانشینی و منتقلی) مسودہ قانون 2025، بلوچستان پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ترمیمی مسودہ قانون 2025 منظور کر لیا، جبکہ زرعی پیداواری منڈیوں اور اینمل سلاٹر کنٹرول کے مسودہ قوانین متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: سیاسی جماعت پر پابندی کی قرارداد: پنجاب اسمبلی کی اس کاوش کی اہمیت کتنی؟
رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ نے بھارت میں ڈاکٹر کا حجاب اتارنے کے واقعے کی مذمت کی، جسے اسپیکر نے انسانیت سوز قرار دیا۔ اسپیکر نے اجلاس میں تمام محکموں کو ہدایت دی کہ پارلیمنٹ کے اراکین کے احترام کو یقینی بنایا جائے اور ترقیاتی کام بروقت مکمل کیے جائیں۔
اجلاس 19 دسمبر سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔














