آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے بونڈی بیچ پر اتوار کے روز ہونے والے ہلاکت خیز حملے ک کی خوفناک تفصیلات عینی شاہدین نے بیان کردی ہیں، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور تقریباً 30 زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کا ہدف یہودی کمیونٹی تھی۔
گواہوں نے منظر کو قتل عام قرار دیا جس دوران بچوں، بزرگوں اور خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بیچ کے قریب موجود ایک خاتون نے بتایا کہ اس نے حملہ آور کو گاڑی سے نکلتے دیکھا تو ایسا لگا جیسے وہ بیساکھیاں اٹھا رہا ہے، لیکن اس نے بڑی بندوق نکالی اور فائرنگ شروع کردی۔
یہ بھی پڑھیے: مشرقی وسطیٰ سے تعلق رکھنے والا سڈنی واقعے کا دوسرا ہیرو جسے دہشتگرد سمجھ کر فائر کھولا گیا
ایک شخص نے کہا، میں نے بچوں کو ہدف بنتے دیکھا، بڑے لوگ جو حرکت نہیں کر سکتے تھے، انہیں گولی ماری گئی، ہر جگہ خون ہی خون تھا۔ یہ یہاں نہیں ہوتا، نہیں یہاں۔
عینی شاہدین کے مطابق لوگ خوفزدہ ہو کر ریسٹورنٹس، سرف کلبز اور بیت الخلا میں چھپ گئے، کچھ پانی میں کود گئے۔ کئی نے دوسروں کو خبردار کیا۔
واقعے کے دوران غیر معمولی بہادری بھی دیکھی گئی۔ ایک ویڈیو میں ایک غیر مسلح شخص کو ایک حملہ آور کا ہتھیار چھینتے اور اسے محفوظ کرنے کے مناظر دکھائے گئے۔ پولیس اہلکار بھی زخمیوں کی مدد کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال رہے تھے۔
فائرنگ کے وقت وہاں موجود عبداللہ اشرف نے بتایا کہ ایک پولیس اہلکار زخمی ہونے کے باوجود ہمت نہیں ہاری۔ ایک اور گواہ نے ایک ماں کو اپنے بچوں کے ساتھ گولی لگنے کا منظر دیکھا۔
یہ بھی پڑھیے: سڈنی فائرنگ واقعہ میں ملوث حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، بھارتی پولیس نے تفصیلات بتا دیں
مقامی پولیس کے مطابق حملہ آور باپ بیٹے نے ماں کو بھی سارے منصوبے سے لاعلم رکھا اور ماں کو فشنگ ٹرپ پر جانے کا بتایا۔
جائے وقعہ پر پہنچنے کے بعد باپ بیٹے نے ایک پیدل چلنے کے پل پر پوزیشن سنبھالی اور نہتے لوگوں پر فائرنگ شروع کردی۔
وزیر اعظم انتھونی البانیز نے واقعے کو ایک بدترین یہودی مخالف دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ہر آسٹریلوی پر حملہ ہے۔
واقعے نے کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا، گواہ اور بچ جانے والے واقعے کے دوران بہادری اور خوفناک مناظر کی داستانیں بیان کر رہے ہیں۔














