ملک میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے لیے روس سے خام تیل کی خریداری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ایک لاکھ ٹن خام تیل کا پہلا جہاز آئندہ ماہ جون کے آغاز میں پاکستان پہنچ جائے گا۔
روس سے تیل کی درآمد کو پیٹرول کی قیمتوں میں 100 روپے فی لیٹر تک متوقع کمی سے منسلک کیا جارہا ہے جب کہ ذرائع وزارت پیٹرولیم کے مطابق ایسا ممکن نہیں۔
روس سے بذریعہ اومان پاکستان درآمد ہونے والا خام تیل نمونہ کے طور پر آ رہا ہے، جسے ریفائن کرنے کے بعد معلوم ہو گا کہ اس پر کتنی لاگت آتی ہے اور کیا یہ سستا ہے یا نہیں۔
روس سے درآمد خام تیل پر کیا لاگت آئے گی؟
ذرائع وزارت پیٹرولیم نے وی نیوز کو بتایا کہ حکومت نے روس سے فی الحال ایک ہی خام تیل کا جہاز منگوایا ہے جو کہ بطور سیمپل متوقع ہے۔ اس خام تیل پر 10 ڈالر فی بیرل ٹرانسپورٹیشن خرچ آئے گا جبکہ 8 ڈالر ریفائن کرنے پر خرچ ہوں گے۔
اس تیل کی ریفائنننگ کے بعد ہی معلوم ہو گا کہ درآمد روسی تیل کو قابل استعمال بنائے گئے پیٹرول پر کیا لاگت آئے گی؟ ذرائع وزارت پٹرولیم کے مطابق یہ بات واضح ہے کہ روس سے خام تیل لے کر آنیوالے اس پہلے جہاز سے ملک میں پیٹرول کی قیمت پر فرق نہیں پڑے گا۔
روس سے آنے والا خام تیل کب پہنچے گا؟
وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے کہ روس سے ایک لاکھ ٹن خام تیل کا پہلا جہاز 27 مئی کو اومان کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوگا۔ پاکستان کی بندگارہ پر پچاس ہزار ٹن سے زیادہ لنگرانداز ہونے کی گنجائش نہ ہونے کے باعث خام تیل چھوٹے جہازوں کے ذریعے پاکستان تک لایا جائے گا۔
ذرائع وزارت پیٹرولیم کے مطابق 10 جون سے قبل روس سے آنے والا خام تیل پاکستان پہنچ جائے گا، جہاں پیٹرول اور ڈیزل کی سالانہ طلب 20 ملین ٹن ہے۔
وزیر مملکت پٹرولیم نے کہا کہ حکومت نے پیٹرولیم سیکٹر کی گرین فیلڈ ریفائننگ پالیسی متعارف کرائی ہے، جنوبی ایشیا میں پاکستان کی توانائی کی فی کس کھپت کم ترین ہے۔ ملکی پٹرول اور ڈیزل کی سالانہ طلب 20 ملین ٹن ہے اور مقامی سطح پر تیل کی پیداوار دس سے گیارہ ملین ٹن سالانہ ہے جبکہ ملک میں فرنس آئل کی کھپت بہت محدود ہوگئی ہے۔ انرجی سیکیورٹی کے لیے ملک میں خام تیل کے ذخیرے کی سہولت بہت ضروری ہے۔