ڈیجیٹل اصلاحات، ادارہ جاتی احتساب اور عالمی اعتماد، پاکستان کی شفاف حکمرانی کی نئی حقیقت

بدھ 17 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان برسوں تک بدعنوانی کے الزامات، منفی عالمی تاثر اور کمزور حکمرانی کے بیانیے کی زد میں رہا، مگر اب زمینی حقائق اس پرانے تصور کو چیلنج کررہے ہیں۔ ڈیجیٹل اصلاحات، ادارہ جاتی احتساب، مالی شفافیت اور قانون کے نفاذ میں نمایاں بہتری کے باعث پاکستان آہستہ مگر مستقل طور پر ایک ایسے حکمرانی ماڈل کی طرف بڑھ رہا ہے جو اعداد و شمار، خودکار نظام اور قابلِ جانچ نتائج پر مبنی ہے۔ ریاستی ادارے اب محض دعوؤں کے بجائے ٹھوس شواہد کے ساتھ اپنی کارکردگی پیش کررہے ہیں، جس سے شفافیت ایک نعرے کے بجائے عملی حقیقت بنتی جا رہی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا اور بعض عالمی رپورٹس میں پاکستان کو اب بھی بدعنوانی سے جڑی ریاست کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، تاہم اندرونِ ملک صورتحال اس بیانیے سے نمایاں طور پر مختلف ہے۔ نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے (این سی پی ایس) 2025 کے مطابق 66 فیصد شہریوں نے کسی بھی سرکاری خدمت کے حصول کے لیے رشوت نہ دینے کی تصدیق کی، جو اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ شہری سطح پر سرکاری معاملات زیادہ ضابطہ بند اور شفاف ہورہے ہیں۔ پولیس جیسے حساس شعبے پر عوامی اعتماد میں بھی 2023 کے مقابلے میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو ادارہ جاتی اصلاحات کے مثبت اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے اعداد و شمار پاکستان میں احتساب کے بدلتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ادارے کی مجموعی ریکوریز 12.3 ٹریلین روپے سے تجاوز کرچکی ہیں، جن میں سے 11.4 ٹریلین روپے صرف 2 سال اور 9 ماہ میں قومی خزانے میں واپس آئے۔ بجٹ کے ہر ایک روپے کے بدلے 643 روپے کی واپسی اس بات کا ثبوت ہے کہ احتساب اب محض سیاسی نعرہ نہیں رہا بلکہ ایک مؤثر اور مالی طور پر نتیجہ خیز نظام کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

مزید پڑھیں: معیشت بہتری کی جانب گامزن اور پاکستان میں کرپشن میں نمایاں کمی ہوئی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

پاکستان کا FATF کی گرے لسٹ سے اخراج محض سفارتی کامیابی نہیں بلکہ مالیاتی شفافیت کے حوالے سے ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔ اس مقصد کے لیے مشکوک مالی لین دین کی سخت نگرانی، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور رپورٹنگ میکینزم کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالا گیا۔ ان اصلاحات نے نہ صرف پاکستان کے مالیاتی نظام کو مستحکم کیا بلکہ عالمی سرمایہ کاروں اور شراکت داروں کا اعتماد بھی بحال کیا، جس کے اثرات براہِ راست معیشت اور سرمایہ کاری کے ماحول پر مرتب ہوئے۔

پاکستان کی حکمرانی میں ڈیجیٹائزیشن اب ایک پالیسی نہیں بلکہ حقیقت بن چکی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں خودکار ٹیکس فائلنگ، ریئل ٹائم POS نگرانی، ڈیجیٹل آڈٹس اور آن لائن ادائیگیوں نے انسانی صوابدید کو کم سے کم کردیا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف ریونیو سسٹم کو شفاف بنا رہے ہیں بلکہ شہریوں اور کاروباری طبقے کے لیے ٹیکس نظام کو زیادہ قابلِ اعتماد بھی بنا رہے ہیں۔

ای-پروکیورمنٹ پلیٹ فارمز کے ذریعے ٹینڈرز، بولیوں اور کنٹریکٹس کی تفصیلات عوام کے سامنے ہیں، جس سے سرکاری خریداری کے عمل میں غیر شفاف فیصلوں کی گنجائش محدود ہوگئی ہے۔ اسی طرح نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) اور دیگر اداروں کے تحت میرٹ پر مبنی بھرتیوں نے سرکاری ملازمتوں میں سیاسی مداخلت کو کم کیا اور نوجوانوں کے اعتماد کو بحال کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کرپشن میں کمی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے رپورٹ جاری کردی

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں براہِ راست ڈیجیٹل ادائیگیاں اور نادرا کے بایومیٹرک نظام کے ذریعے مستحقین کی تصدیق نے سماجی بہبود کے نظام کو شفاف، قابلِ آڈٹ اور مؤثر بنا دیا ہے۔ نادرا کا ڈیجیٹل شناختی نظام نہ صرف فلاحی پروگراموں بلکہ بینکاری، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ٹیلی کام سیکٹر میں بھی شفافیت کی بنیاد فراہم کر رہا ہے۔

ڈیجیٹل بینکاری، موبائل والٹس اور آن لائن ادائیگیوں نے براہِ راست انسانی رابطے کم کردیے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے خودکار نگرانی نظام، بالخصوص بڑے مالی لین دین کی مانیٹرنگ، مالی بدعنوانی کے امکانات کو محدود کررہے ہیں۔ مالیاتی رپورٹس اور ضابطہ جاتی معلومات کی عوامی دستیابی نے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔

پاکستان میں شفاف حکمرانی کا سفر اب دعوؤں کے بجائے ڈیٹا، ڈیجیٹل نظام اور ادارہ جاتی کارکردگی پر استوار ہے۔ اگرچہ عالمی سطح پر پرانا تاثر مکمل طور پر زائل نہیں ہوا، مگر زمینی حقائق ایک نئی سمت کی نشاندہی کررہے ہیں۔ پاکستان ایک ایسی ریاست کی صورت میں ابھر رہا ہے جہاں شفافیت محض مقصد نہیں بلکہ حکمرانی کا بنیادی ستون بنتی جا رہی ہے اور یہی تبدیلی مستقبل میں معاشی استحکام، عوامی اعتماد اور عالمی وقار کی ضامن ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سڈنی واقعے پر پاکستان کے خلاف ڈس انفارمیشن پھیلائی گئی، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ

سڈنی حملے کے مرکزی کردار ساجد اکرم کا بھارتی پاسپورٹ منظرِ عام پر آ گیا

دوست ممالک کی کوششوں سے کابل میں افغان علما کا جرگہ، پاکستان کا خیر مقدم اور امن کے قیام پر زور

پی آئی اے کی نجکاری کے آخری مراحل میں، ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن کا بوجھ کون اٹھائے گا؟

سابق وزیرِاعلیٰ مہاراشٹر پرتھوی راج چاؤن کا جنگ میں بھارت کی شکست کے اعترافی بیان پر معافی مانگنے سے انکار

ویڈیو

پنجاب یونیورسٹی: ’پشتون کلچر ڈے‘ پر پاکستان کی ثقافتوں کا رنگا رنگ مظاہرہ

پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 4 بین الاقوامی فٹبالر بھائی مزدوری کرنے پر مجبور

فیض حمید کے بعد اگلا نمبر کس کا؟ وی ٹاک میں اہم خبریں سامنے آگئیں

کالم / تجزیہ

’الّن‘ کی یاد میں

سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی

بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں