امریکا کے ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مردہ خانے کے سابق منتظم کو انسانی لاشوں سے اعضا چرانے اور فروخت کرنے کے جرم میں 8 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ یہ اعضا اُن لاشوں سے حاصل کیے گئے تھے جو طبی تحقیق کے لیے عطیہ کی گئی تھیں۔
امریکی ریاست پنسلوانیا کی ایک وفاقی عدالت نے 58 سالہ سیڈرک لاج کو سزا سنائی۔ سیڈرک لاج 2 دہائیوں سے زائد عرصے تک ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مردہ خانے کا انچارج رہا، تاہم 2023 میں اس کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: 2 بچوں کو قتل کرکے لاشیں برسوں تک سوٹ کیس میں چھپانے والی ماں پر جرم ثابت
استغاثہ نے کہا کہ ملزم کے اقدامات نے بے شمار خاندانوں کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کیا، جو یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ان کے پیاروں کی لاشوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا گیا۔ پراسیکیوٹرز کے مطابق لاج نے مردہ خانہ میں موجود لاشوں سے سر، چہرے، دماغ، جلد اور ہاتھ نکال کر انہیں اپنے گھر منتقل کیا اور بعد ازاں مختلف افراد کو فروخت کیا۔
اس مقدمے میں اس کی اہلیہ ڈینس لاج کو بھی ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے چوری شدہ اعضا کی فروخت میں شوہر کی معاونت کی۔
یہ بھی پڑھیے: محبت کی انتہا، لڑکی نے اپنے محبوب کی لاش سے شادی کرلی، ویڈیو وائرل
استغاثہ نے عدالت سے 10 سال قید کی زیادہ سے زیادہ سزا دینے کی درخواست کی تھی اور اس جرم کو انسانیت کو جھنجھوڑ دینے والا عمل قرار دیا۔ دوسری جانب ملزم کے وکیل نے نرمی کی اپیل کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ اس عمل سے مرحومین اور ان کے لواحقین کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول نے سزا پر فوری تبصرہ نہیں کیا، اکتوبر میں ایک امریکی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ متاثرہ خاندان ہارورڈ میڈیکل اسکول کے خلاف مقدمہ دائر کر سکتے ہیں، جسے عدالت نے کئی برسوں پر محیط ایک ہولناک اسکیم قرار دیا۔














