کیا پی آئی اے کی نجکاری 23 دسمبر کو ہو جائے گی؟

جمعرات 18 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے مشکل معاشی حالات کے باعث سرکاری خزانے پر بوجھ بننے والے قومی اداروں کی فوری نجکاری کا اعلان کیا تھا۔ قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کی بات 2014 میں شروع ہوئی تھی لیکن 11 سالوں سے یہ عمل تاخیر کا شکار ہے۔ نگراں دور حکومت میں اس وقت کے وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ نجکاری کا کام 98 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور نئی منتخب حکومت کے آتے ہی پی آئی اے کی نجکاری کر دی جائے گی۔

موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال مارچ میں پی آئی اے کی نجکاری پر عملدرآمد کے لیے حتمی شیڈول طلب کیا تھا اور پہلے جون اور پھر اگست تک نجکاری کا عمل مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی پی آئی اے نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت

گزشتہ سال نجکاری کے لیے بڈنگ کا انعقاد بھی ہوا تاہم صرف ایک کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے اس میں حصہ لیا اور 85 ارب روپے کی بیس پرائیس کے مقابلے میں 10 ارب روپے کی بولی دی جس وجہ سے نجکاری کا عمل مکمل نہ ہو سکا۔

ذرائع کے مطابق آئی اے کی نجکاری کا عمل باضابطہ طور پر اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ حکومت کی جانب سے 23 دسمبر کو بولی کا عمل منعقد کیا جا رہا ہے، جسے شفافیت یقینی بنانے کے لیے قومی ٹیلی وژن پر براہِ راست نشر کیا جائے گا۔ تاہم دوسری جانب پیپلز پارٹی لیبر ڈویژن نے اسی روز ملک بھر میں نجکاری کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔

نجکاری کمیشن نے اپریل 2025 میں نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے 51 سے 100 فیصد حصص کی فروخت کے لیے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی طلب کی۔

ابتدائی طور پر سب سے مضبوط ممکنہ خریدار قرضوں اور ٹیکس سے متعلق مسائل کے باعث دستبردار ہو گیا تھا، تاہم بعد ازاں ان میں سے بیشتر مسائل حل کر لیے گئے، جس کے بعد 4 بولی دہندگان کو پری کوالیفائی کیا گیا۔

پری کوالیفائی ہونے والے کنسورشیمز میں لکی سیمنٹ کنسورشیم، عارف حبیب کنسورشیم، اور فوجی فرٹیلائزر و ایئر بلیو شامل ہیں، تاہم آخری کنسورشیم کی پوزیشن اب بھی واضح نہیں۔

ذرائع کے مطابق لکی سیمنٹ اور عارف حبیب کنسورشیم کو سب سے سنجیدہ امیدوار قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں کنسورشیم فوجی فرٹیلائزر کو شراکت دار کے طور پر شامل کرنے پر بھی آمادہ ہیں۔

ذرائع کے مطابق لکی گروپ پی آئی اے نجکاری پر زیادہ وقت اور سرمایہ لگا رہا ہے، جبکہ چند ماہ میں عارف حبیب کنسورشیم کی دلچسپی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دونوں کنسورشیمز نے بین الاقوامی ایوی ایشن ماہرین کی خدمات حاصل کی ہیں۔

لکی گروپ نے ترکیہ کی پیگاسس ایئرلائن کو تکنیکی مشاورت کے لیے مقرر کیا ہے، جبکہ عارف حبیب کنسورشیم نے سبرا ایوی ایشن پارٹنرز کی خدمات لی ہیں۔

ان ماہرین کی سفارشات پر نجکاری کے ڈھانچے اور طریقہ کار میں متعدد ترامیم کی گئیں، جن میں سے بیشتر کو منظوری دے دی گئی ہے۔

’ریزرو قیمت 90 سے 100 ارب کے درمیان ہونے کا امکان‘

ذرائع کے مطابق ایئرلائن کی رواں مالی سال میں 11 ارب روپے کے قبل از ٹیکس منافع اور مستقبل کے مالی امکانات کو دیکھتے ہوئے حکومت پی آئی اے ریزرو قیمت میں اضافہ کر سکتی ہے۔ گزشتہ سال 85 ارب روپے مقرر کی گئی ریزرو قیمت اب 90 سے 100 ارب روپے کے درمیان ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پیپلز پارٹی لیبر ڈویژن نے احتجاج کا اعلان کردیا

دوسری جانب پیپلز پارٹی لیبر ڈویژن نے پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے 23 دسمبر کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہے، کل سے ایک گھنٹے کی علامتی احتجاجی مہم شروع کی جائے گی، جبکہ 23 دسمبر کو ملک بھر میں نجکاری کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی لیبر ڈویژن کے انچارج چوہدری منظور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کا 23 دسمبر کو انعقاد غیرقانونی اور غیرآئینی ہے۔

چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ نجکاری کے پورے عمل میں قواعد و ضوابط کو نظرانداز کیا گیا ہے، جبکہ نہ تو کونسل آف کامن انٹرسٹس (سی سی آئی) سے منظوری لی گئی اور نہ ہی پارلیمنٹ سے اجازت حاصل کی گئی۔

پی آئی اے قومی خزانے پر بوجھ نہیں، چوہدری منظور

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ عمل پی ایل اے سی ایکٹ 2016، 1956 اور ایس او ای ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، جس کی نشاندہی سینیٹر رضا ربانی بھی کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف 50 سال سے سیاست میں ہیں انہیں پی آئی اے نجکاری کی بنیادی بات سمجھ نہیں آرہی، فواد چوہدری

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے قومی خزانے پر بوجھ نہیں، کیونکہ حکومت نے کبھی ایئرلائن کو براہِ راست سبسڈی فراہم نہیں کی۔ 1200 ارب روپے مالیت کے ادارے کو 400 ارب روپے کا خسارے والا ظاہر کرنا عوام کے ساتھ مذاق ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ناکامی کے بعد قوانین میں رد و بدل کرکے ادارے کو اونے پونے داموں فروخت کیا جا رہا ہے، جبکہ نجکاری میں خود ہی خریدار بننے کے الزامات بھی سامنے آ چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp