‘آج باہر رکے، اگلی بار اس میں داخل ہوں گے،’ ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر شدید احتجاج

بدھ 17 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش کے ایک احتجاجی اتحاد نے خبردار کیا ہے کہ اگر سیاسی کارکن شریف عثمان ہادی پر حملے میں ملوث افراد اور سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو واپس بنگلہ دیش نہ لایا گیا تو وہ ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن میں زبردستی داخل ہوں گے۔

یہ انتباہ بدھ کے روز ‘جولائی یونٹی’ کے پلیٹ فارم سے جاری کیا گیا، جو جولائی تحریک سے وابستہ مختلف تنظیموں پر مشتمل ہے۔ یہ بیان بھارتی ہائی کمیشن کی جانب مارچ کے اختتام پر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کو طلب کر لیا

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ شیخ حسینہ، جنہیں جولائی کے واقعات سے متعلق مقدمات میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے، کو فوری طور پر واپس لایا جائے اور انقلابی منچ کے کنوینر شریف عثمان ہادی پر حالیہ حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔

منتظمین کے مطابق اس احتجاجی پروگرام کا اعلان گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ‘بھارتی پراکسی سیاسی قوتیں اور اہلکار’ بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی سیاسی بحالی کے لیے سازشیں کر رہے ہیں۔

پولیس رکاوٹ اور دھرنا

مارچ سہ پہر 3 بجے ڈھاکہ کے علاقے رام پورہ سے شروع ہوا۔ جب جلوس شام 4 بجے کے قریب بدا کے علاقے حسین مارکیٹ کے نزدیک پہنچا تو پولیس نے اسے آگے بڑھنے سے روک دیا۔ اس پر مظاہرین نے سڑک پر دھرنا دے دیا اور ‘دہلی ہو یا ڈھاکہ، پہلے ڈھاکہ’ اور ‘بھارتی بالادستی نامنظور’ جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے بھارتی اثر و رسوخ کے خلاف پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر پاکستانیوں کا بھرپور احتجاج اور نعرے بازی

احتجاج میں سابق فوجی افسران، ڈھاکہ یونیورسٹی اور جہانگیر نگر یونیورسٹی کے طلبہ رہنما، نیز یونیورسٹیوں، اسکولوں، کالجوں اور مدارس کے طلبہ نے شرکت کی۔

بین الاقوامی لابنگ کے الزامات

جولائی یونٹی کے منتظم اسرافیل فرازی نے ڈھاکہ کے روزنامہ پروتھوم آلو کو بتایا کہ بدھ کا پروگرام محض ایک ‘انتباہ’ تھا۔ ان کا الزام تھا کہ بھارت نے عوامی لیگ کی سیاسی بحالی کے لیے لابیسٹ خدمات حاصل کر رکھی ہیں اور اس مقصد کے لیے بی این پی اور جماعتِ اسلامی سمیت دیگر جماعتوں سے روابط کیے جا رہے ہیں، جبکہ سفارتی سطح پر بھی ایسی کوششیں دیکھی جا رہی ہیں۔

اسرافیل فرازی نے کہا، ‘آج ہم رک گئے ہیں، لیکن اگلی بار انتظامیہ ہمیں نہیں روک سکے گی۔ اگر شیخ حسینہ اور دیگر قاتل واپس نہ لائے گئے تو آنے والے دن بھارت کے لیے اچھے نہیں ہوں گے۔’

نئی دہلی کو براہِ راست وارننگ

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جولائی یونٹی کے منتظم اور سابق ڈھاکہ یونیورسٹی طلبہ رہنما زبیر بن نصیر المعروف اے بی زبیر نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو براہِ راست وارننگ دی۔ انہوں نے بھارت پر جارحیت، سرحدی فائرنگ اور بنگلہ دیش میں جرائم کے مرتکب افراد کو پناہ دینے کے الزامات عائد کیے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی انتہا پسندوں کا پاکستانی ہائی کمیشن پر دھاوا ، لندن پولیس حرکت میں آگئی

انہوں نے کہا، ‘آج ہم ہائی کمیشن کے باہر رکے ہیں، اگر صورتحال میں کوئی تبدیلی نہ آئی تو اگلی بار ہم اس میں داخل ہوں گے۔’

بھاری پولیس نفری کی موجودگی میں احتجاج شام کے وقت اختتام پذیر ہوا، تاہم منتظمین نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں تحریک تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

رانا ثنااللہ سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر نامزد

ارشد شریف قتل کیس، وفاقی حکومت نے آئینی عدالت میں پیشرفت رپورٹ جمع کروا دی

اسلام آباد میں خود کو امریکی سفارتی اہلکار ظاہر کرکے فراڈ کرنے والا افغان شہری گرفتار

فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد عمران خان کے سیاسی مشیر رہے، عطا تارڑ کا دعویٰ

’ہمیں اس پر فخر ہے‘، سعودی عرب میں عربی زبان کے فروغ کے لیے تعلیمی، ثقافتی اور علمی سرگرمیوں کا انعقاد

ویڈیو

احتساب کا عمل شروع، ججز، اینکرز اور بڑی شخصیات کے گرد گھیرا تنگ

پنجاب یونیورسٹی: ’پشتون کلچر ڈے‘ پر پاکستان کی ثقافتوں کا رنگا رنگ مظاہرہ

پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 4 بین الاقوامی فٹبالر بھائی مزدوری کرنے پر مجبور

کالم / تجزیہ

’الّن‘ کی یاد میں

سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی

بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں