وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد فیض حمید بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پولیٹیکل ایڈوائزر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی فاشسٹ اور شرپسند جماعت، اس پر پابندی کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا، عطاتارڑ
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ فیض حمید پر فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی واضح ممانعت تھی، اس کے باوجود وہ سیاسی معاملات میں سرگرم رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی جیسے واقعات اور بغاوت پر اکسانے میں بھی فیض حمید شامل رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فیض حمید اور عمران خان کے گٹھ جوڑ سے متعلق تمام شواہد موجود ہیں اور تحقیقات کے دوران جو ثبوت سامنے آئے ہیں، انہی کی بنیاد پر معاملہ آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ تحقیقات کس سمت میں جاتی ہیں اور مزید کیا حقائق سامنے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید کو سزا کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کہاں ہیں اور کیا سوچ رہے ہیں؟
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات قانون کے مطابق ہونی چاہیے، جیل مینوئل میں ملاقات کے حوالے سے واضح ہدایات موجود ہیں کہ ملاقات کے دوران سیاسی گفتگو کی اجازت نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عظمیٰ خان کی ملاقات اس لیے کروائی گئی تھی کیونکہ اس وقت کسی قسم کی خلاف ورزی سامنے نہیں آئی تھی، تاہم اب عظمیٰ خان کی جانب سے بھی خلاف ورزی ہوئی ہے، جس کے بعد ان پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔














