ایک امریکی جریدے نے افغانستان میں طالبان رہنما شیخ ہیبت اللہ اخوندزادہ کی حکمتِ عملی کو القاعدہ اور داعش جیسی شدت پسند تنظیموں کے طریقۂ کار کے مترادف قرار دے دیا ہے۔
امریکی جریدے نیشنل انٹرسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد علاقائی اور عالمی دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ روابط برقرار ہیں، جو خطے اور دنیا کے لیے سنگین خدشات کا باعث ہیں۔
یہ بھی پڑھیے سلامتی کونسل نے طالبان کاافغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں تعلیم کو شدت پسندی کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ طالبان قیادت واضح کر چکی ہے کہ لڑکیوں کے اسکول اس وقت تک نہیں کھولے جائیں گے جب تک نصاب کو ان کی نظریاتی سوچ سے ہم آہنگ نہ کر لیا جائے۔
نیشنل انٹرسٹ کے مطابق طالبان کی نظریاتی تربیت اور فکری تشکیل کی حکمتِ عملی نہ صرف افغانستان بلکہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے بھی عدم استحکام کا سبب بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ طالبان کا موجودہ طرزِ حکمرانی اور نظریاتی پالیسیاں خطے میں انتہا پسندی کے پھیلاؤ کو مزید تقویت دے سکتی ہیں، جس کے اثرات سرحدوں سے باہر تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔














