قطر کے وزیرِاعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی خلاف ورزیاں پورے معاہدے کو سنگین خطرے سے دوچار کر رہی ہیں۔
واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے پر فوری پیش رفت نہ ہوئی تو انسانی بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ امن معاہدہ نئے دور کا آغاز، ہم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب
قطری وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے سینکڑوں مرتبہ خلاف ورزیاں کی جا چکی ہیں، جن کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ ان کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی یہ خلاف ورزیاں ثالثی کرنے والے ممالک کو مشکل صورتحال میں ڈال رہی ہیں اور نازک جنگ بندی کو کمزور کررہی ہیں۔
شیخ محمد بن عبدالرحمان نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ تک انسانی امداد کی ترسیل بغیر کسی شرط کے یقینی بنائی جانی چاہیے اور امریکا اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ مزید امدادی سامان غزہ میں داخل ہوسکے۔

7ویں امریکا قطر اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوران غزہ جنگ بندی پر عملدرآمد، مجوزہ بین الاقوامی استحکام فورس اور غزہ کے شدید انسانی بحران پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ اس فورس میں انڈونیشیا اور ترکی کے دستوں کی شمولیت کی تجویز زیر غور ہے، تاہم اسرائیل ترکی کے کردار کی مخالفت کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا ہے؟
یہ مذاکرات غزہ سٹی میں حماس کے سینیئر کمانڈر رائد سعد کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد ہوئے، جس سے جنگ بندی مزید دباؤ کا شکار ہو گئی۔
ادھر غزہ میں سردیوں کے شدید طوفانوں نے حالات کو مزید ابتر بنا دیا ہے۔ لاکھوں فلسطینی عارضی خیموں یا تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں جبکہ امدادی سامان کی ترسیل شدید طور پر محدود ہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق مختص امدادی ٹرکوں میں سے صرف محدود تعداد ہی اپنی منزل تک پہنچ سکی ہے، جبکہ غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی میں رکاوٹیں برقرار ہیں۔
سردی کے باعث انسانی المیے میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ خان یونس میں ایک قبل از وقت پیدا ہونے والا نومولود شدید سردی کے باعث جان کی بازی ہار گیا، جس کے بعد سرد موسم میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی بحران کا ذمہ دار قرار دے دیا
دوسری جانب حماس کے غزہ میں سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی خلاف ورزیاں معاہدے کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہی ہیں اور عالمی برادری کو اسرائیل کو جوابدہ بنانا چاہیے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے رائد سعد کی ہلاکت کا دفاع کرتے ہوئے حماس پر دوبارہ مسلح ہونے کی کوششوں کا الزام عائد کیا ہے۔

امریکی حمایت یافتہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں حماس کے غیر مسلح ہونے، اسرائیلی فوج کے انخلا اور ایک بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کا تصور پیش کیا گیا ہے، جبکہ پہلے مرحلے میں قیدیوں اور زیر حراست افراد کے تبادلے شامل تھے، جن میں سینکڑوں فلسطینیوں کی لاشوں کی واپسی بھی ہوئی، جن پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔














