وفاقی حکومت اور خیبر پختونخوا کے درمیان مالی تنازعہ ایک نئی شکل اختیار کر گیا ہے، جب وزارت خزانہ کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ 15 برسوں کے دوران وفاق صوبائی حکومت کو 8,404 ارب روپے سے زائد رقوم ادا کر چکا ہے۔ یہ معلومات ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے وفاق پر 2200 ارب روپے کے بقایا جات روکنے کا دعویٰ بار بار کیا جا رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختوخوا واجبات: وفاقی حکام کا صوبائی حکومت کے مؤقف سے اتفاق
وفاقی حکومت کے مالیاتی ریکارڈ کے مطابق سن 2010 سے نومبر 2025 تک خیبر پختونخوا حکومت کو مختلف مدوں میں مجموعی طور پر 8,404 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کا 5,867 ارب روپے کا حصہ سو فیصد ادا کیا گیا، جبکہ یہ ادائیگیاں ہر 15 دن باقاعدگی سے ہوتی رہیں، اس لیے کسی قسم کے بقایا جات موجود نہیں۔
مزید بتایا گیا کہ دہشتگردی کے بوجھ کے پیش نظر خیبر پختونخوا کو اضافی ایک فیصد شیئر دیا گیا، جس کے تحت اب تک 705 ارب روپے صوبہ کو حاصل ہوئے۔ اسی طرح اسٹریٹ ٹرانسفرز کی مد میں صوبے کو 482.78 ارب روپے رائلٹی، جی ڈی ایس اور ایکسائز کی شکل میں دیے گئے۔

وفاق نے نئے ضم شدہ اضلاع کے لیے 2019 سے اب تک 704 ارب روپے منتقل کیے جبکہ آئی ڈی پیز کے لیے صوبے کو 117.166 ارب روپے اضافی فراہم کیے گئے۔ ترقیاتی منصوبوں کے سلسلے میں پی ایس ڈی پی کے تحت 115 ارب روپے کی رقم جاری کی گئی۔
علاوہ ازیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 2016 سے 2025 تک 481.433 ارب روپے صوبے کے عوام کو پہنچائے گئے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پی ایس ڈی پی فنڈز کسی صوبے کے لیے واجب الادا نہیں ہوتے، بلکہ منصوبوں کی پیش رفت اور کارکردگی سے جڑے ہوتے ہیں۔ ایسے منصوبوں میں جہاں پیش رفت نہ ہو یا کام مکمل نہ کیا گیا ہو، وہاں رقم کا اجرا خودکار نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کی جانب سے جاری 1.2 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں منتقل
حکام اور مالی ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار اُس بیانیے کی مکمل تردید کرتے ہیں کہ وفاق خیبر پختونخوا کے مالی حقوق روک رہا ہے۔ حکومتی ترجمانوں کے مطابق وفاق این ایف سی سسٹم کو مزید موثر بنانے کے لیے فعال اقدامات کر رہا ہے جن میں 11ویں این ایف سی کی تشکیل اور صوبوں سے مشاورت شامل ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق خیبر پختونخوا کو سلامتی، بحالی، انضمام اور ترقی کے چیلنجز میں شفاف اور منصفانہ مالی معاونت فراہم کرنا وفاق کی اولین ترجیح ہے۔














