امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے، امریکی حکام نے وینزویلا کے قریب سے تیل لے جانے والا ایک اور آئل ٹینکر قبضے میں لینے کا اعلان کردیا ہے۔ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا پر مکمل پابندی اور بحری ناکہ بندی کی پالیسی آگے بڑھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کا بحرالکاہل میں نیا حملہ، 4 افراد ہلاک، وینزویلا تنازع شدت اختیار کر گیا
امریکا نے وینزویلا کے ساحل کے قریب ایک اور آئل ٹینکر قبضے میں لے لیا ہے۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری کرسٹی نوم کے مطابق یہ کارروائی ہفتے کی صبح امریکی کوسٹ گارڈ اور محکمہ دفاع کی مدد سے کی گئی۔
ٹینکر حال ہی میں وینزویلا کی بندرگاہ پر رُکا تھا اور مبینہ طور پر ’غیرقانونی پابندی شدہ تیل‘ لے جا رہا تھا۔ نوم نے کارروائی کی ویڈیو بھی جاری کی اور دعویٰ کیا کہ یہ تیل خطے میں ’منشیات کی دہشت گردی‘ کی مالی معاونت کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔

یہ قبضہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے وینزویلا کے اردگرد بحری سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے اور صدر ٹرمپ نے اس ہفتے پابندی کی زد میں آنے والے تمام آئل ٹینکرز کو روکنے کا حکم دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جب کہ اس ماہ کے شروع میں ضبط کیے گئے ٹینکر کے برعکس، تازہ تحویل میں لیا گیا جہاز امریکی پابندیوں کی براہِ راست فہرست میں شامل نہیں تھا، تاہم اس پر وینزویلا کا تیل ایشیا منتقل کیے جانے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ کارروائی بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی اور گزشتہ چند ہفتوں میں یہ دوسرا بڑا اقدام ہے، جس کے بعد متعدد آئل بردار جہاز مبینہ طور پر قبضے کے خوف سے وینزویلا کی بندرگاہوں میں رکے ہوئے ہیں، جس سے ملک کی خام تیل برآمدات میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وینزویلا کا ضبط شدہ آئل ٹینکرامریکی بندرگاہ ہیوسٹن کی جانب روانہ
صدر ٹرمپ نے حال ہی میں وینزویلا کی حکومت پر امریکی تیل اثاثے ’چوری‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ امریکی ملکیت واپس نہ کی گئی تو سخت ردعمل آئے گا۔
دوسری جانب وینزویلا کی حکومت نے امریکا کے اقدامات کو ’سمندری ڈاکا زنی‘ قرار دیتے ہوئے الزام مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام اپنی خودمختاری کا دفاع کرے گا۔













