موبائل فون صارفین کے لیے اچھی خبر لیکن مقامی صنعت مشکل سے دوچار

بدھ 24 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جوں جوں بجٹ کا مہینہ نزدیک آتا ہے مہنگائی میں اضافے کے خیال سے عوام کے دل کی دھڑکنیں تیز ہونی شروع ہوجاتی ہیں لیکن رواں ماہ کم ازم کم موبائل فون صارفین کے لیے خوشی کی نوید لے کر آیا ہے کیوں کہ اب وہ اپنے من پسند درآمد شدہ فون پہلے کے مقابلے میں سستے داموں خرید سکتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے امپورٹڈ موبائل فون پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے جس کے بعد سے مختلف موبائل فون کمپنیوں کے موبائلز کی قیمیتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے تاہم اس پر مقامی صنعت کو تحفظات لاحق ہوگئے ہیں۔

کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ کئی ماہ سے عائد رہنے والی ریگولیٹری ڈیوٹی اب ختم ہونے سے موبائل فون کی قیمیتوں میں تقریبا 25 فی صد تک کی کمی آئی ہے جو کہ اس طرح کے معاشی حالات میں ایک اچھی خبر ہے۔

اپنی بات کو مزید بڑھاتے ہوئے رضوان عرفان کا کہنا تھا کہ ’موبائل فون ضرورت کی چیز ہے جس سے ہر چیز جڑی ہوئی ہے یعنی آپ کاروبار سے لے کر ہر چیز فون سے کنٹرول کر رہے ہوتے ہیں تو موبائل ٹیکسز ختم کرنا ضروری ہے تاکہ اس صنعت کو فروغ ملے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک سے لائے گئے موبائل فونز کے ٹیکسز میں اتنا زیادہ اضافہ نا انصافی ہے کیونکہ دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا۔

موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے قیمتوں میں کمی کا اعلان

موبائل فون بنانے والی کمپنی ٹیکنو کی جانب سے 2 مئی کو اپنے ڈیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کو بھیجے گئےنوٖٹیفیکیشن کے مطابق کمپنی نے اپنے 4 جبکہ انفینکس نے 2 ماڈلز کی قیمتوں میں کمی کی ہے۔

معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافی مہتاب حیدر نے موبائل فون ٹیکسز کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وی نیوز کو بتایا کہ موبائل فونز پر مختلف ٹیکسز لاگو ہوتے ہیں جیسے سروس ٹیکس، امپورٹ ٹیکس وغیرہ جبکہ ملک میں موبائل فون مینوفیکچرنگ کم ہوگئی ہے۔

مہتاب حیدر نے سوال اٹھایا کہ اس کے علاوہ موبائل امپورٹ کے حوالے سے دیگر مسائل بھی ہیں تو ایسی صورتحال میں کیا حکومت کو ریگولیٹری ڈیوٹی لگانی چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ودہولڈنگ ٹیکس کو کم کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کمی 12 تا 15 فیصد ہونی چاہیے تا کہ موبائل فون انڈسٹری میں بہتری آسکے۔

ریگولیٹری ڈیوٹی کے حوالے سے مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ موبائل فون کو پاکستان میں لگژری آئٹم قرار دیا گیا تھا اس لیے اس پر وہ ڈیوٹی عائد کردی گئی تھی تاکہ اس کی درآمد کو کم کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ موبائل لگژری نہیں بلکہ ضرورت کی چیز ہے اس لیے اس پر ٹیکسز مناسب رکھنے کی ضرورت ہے۔

قیمتوں میں کمی سے لوکل انڈسٹری کو مشکل کا سامنا

پاکستان موبائل فون مینیوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ڈپٹی وائس چئیرمین ذیشان میاں نور نے وی نیوز کو بتایا کہ ایپل، سامسنگ، انفینیکس، ٹیکنو اور شیومی کمپنیوں نے اپنے موبائل فونز کی قیمیتوں میں تقریباً 22 سے 23 فی صد تک کمی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’جو موبائل فون پہلے 40 ہزار روپے کا تھا وہ اب 29 ہزار روپے کا ہو گیا ہے‘۔

تاہم ذیشان میاں نور نے کہا کہ امپورٹڈ فونز کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے مقامی صنعت کے لیے مسائل پیدا ہو رہے ہیں کیوں کہ پاکستان میں بنائے گئے موبائل فونز پر کوئی ریگولیٹری ڈیوٹی نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) نہ کھلنے کی وجہ سے مقامی صنعت کو بہت نقصان ہورہا ہے۔ اور امپورٹڈ موبائلز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم ہونے کی وجہ سے لوکل مارکیٹ مشکل سے دوچار ہے جس کی وجہ سے تقریبا 40 ہزار کے قریب لوگوں کے روزگار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

ذیشان میاں نور نے کہا کہ ’لوکل مینوفیکچررز مشکلات میں ہیں کیونکہ ایل سیز کے مسائل کی وجہ سے موبائل پارٹس درآمد کرنے میں دشواری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی انڈسٹری کو فائدہ اس وقت ہوگا جب ایل سیز کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ریگولیٹری ڈیوٹی کو دوبارہ نافذ کردیا جائے گا۔ انہوں نے امپورٹڈ موبائلز کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسا دنیا بھر میں ہوتا ہے اور اس سے لوکل انڈسٹری کو فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے مقامی صنعت کی ڈیمانڈ کے مطابق سال 2022 میں 80 فی صد ایل سیز نہیں کھولی گیئں جس کے باعث مارکیٹ میں امپورٹڈ موبائلز بہت زیادہ آنے شروع ہوگئے اور لوکل صنعتیں متاثر ہونے لگ گئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp