۔
۔
بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور میں ایک نابینا خاتون کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شدید عوامی ردِعمل سامنے آ گیا ہے۔
وائرل ویڈیو میں ایک بی جے پی رہنما کو خاتون کی معذوری سے متعلق توہین آمیز اور دل آزار جملے کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں مبینہ طور پر بی جے پی رہنما خاتون کو یہ کہتے ہوئے سنی جا سکتی ہیں کہ وہ اس زندگی میں بھی اندھی ہے اور اگلی زندگی میں بھی اندھی ہی رہے گی۔ اسی دوران وہ خاتون سے سندور (سیندور) لگانے اور بچوں کو عیسائیوں کے درمیان لانے پر سوالات بھی کرتی نظر آتی ہیں۔
فوٹیج میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ رہنما خاتون کا ہاتھ پکڑ کر اس سے الجھتی ہیں، جس کے بعد موقع پر موجود پولیس اہلکار مداخلت کر کے صورتحال کو قابو میں لاتے ہیں۔
یہ واقعہ 20 دسمبر کو جبل پور کے گورکھپور علاقے میں واقع ایک چرچ میں ہونے والے احتجاج سے جڑا بتایا جا رہا ہے، جہاں بڑی تعداد میں ہندو تنظیموں کے کارکنان جمع ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے کرسمس کی تقریبات میں خواتین پر ہندوتوا کارکنان کا حملہ، زبردستی اور بدسلوکی کی ویڈیوز وائرل
مظاہرین کا الزام تھا کہ چرچ میں زبردستی مذہب کی تبدیلی کی جا رہی ہے اور نابینا طلبہ کو اس مقصد کے لیے لایا جا رہا ہے، جس کے باعث دونوں فریقین کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق بی جے پی کی ضلعی عہدیدار انجو بھارگو اس احتجاج کے دوران ہندو تنظیموں کے کارکنان کے ساتھ موجود تھیں۔ الزام ہے کہ وہ چرچ کے احاطے میں داخل ہوئیں جہاں بچے اور ایک معذور خاتون بیٹھی تھیں، جس کے بعد تلخ کلامی شروع ہوئی اور معاملہ ہاتھا پائی تک جا پہنچا، جو وائرل ویڈیو میں نظر آ رہا ہے۔
ہندو تنظیموں کے بعض کارکنان نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ نابینا بچوں کو ’ہواباغ کالج‘ لایا گیا اور انہیں مبینہ طور پر ذہنی طور پر متاثر کیا جا رہا تھا، تاہم ان الزامات کی اب تک کسی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیے بھارت: ہندو قوم پرستوں کی جانب سے تبدیلی مذہب کے لیے دباؤ، عیسائی خوف کا شکار
پیر کے روز ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد کانگریس نے بی جے پی پر شدید تنقید کی۔ کانگریس رہنما سپریا شرینیت نے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ نابینا خاتون سے بدسلوکی کرنے والی خاتون بی جے پی کی جبل پور ضلع نائب صدر انجو بھارگو ہیں۔ انہوں نے اس واقعے کو ظلم، بے حسی اور غیر انسانی رویے کی مثال قرار دیا۔
تاحال بی جے پی کی جانب سے اس وائرل ویڈیو یا الزامات پر کوئی باضابطہ بیان یا ردِعمل سامنے نہیں آیا۔













