تم ایک سائیکل سوار ہو تم سے کون شادی کرے گا؟

جمعرات 25 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’ہمارے معاشرے میں عورت کی نزاکت کو رومانیت سے جوڑا گیا ہے۔ جیسے مرد کو مضبوط سمجھ کر ہم ان سے اس بات کا حق چھین رہے ہیں کہ وہ اپنے جذبات کا اظہار نہ کریں بالکل اسی طرح عورت کو نازک قرار دے کر صرف گھروں تک محدود کردیتے ہیں اور ان کی نسوانیت سے ہم بہت سی سرگرمیوں کو جوڑ دیتے ہیں۔‘

ایسا کہنا ہے سائرہ حسین کا جو اسکردو کی پہلی خاتون سائیکل سوار ہیں۔

’سائیکلنگ پتہ نہیں کیوں مردانہ سرگرمی سمجھی جاتی ہے؟‘

ہمارے معاشرے میں بہت سی سرگرمیاں مردوں اور عورتوں سے جوڑ دی گئی ہیں۔ اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے سائرہ نے بتایا کہ ان کو ہمیشہ سے سائیکل چلانے کا بہت شوق تھا اور چونکہ بچپن میں سائیکل چلانے کی اجازت تھی اس لیے اس وقت کبھی محسوس نہیں ہوا تھا کہ بڑی ہونے کے بعد انہیں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ’جب ہوش سنبھالا اور اپنے اردگرد یہ محسوس کرنا شروع کیا کہ سائیکلنگ کو ایک مردانہ سرگرمی سمجھی جاتی ہے تو تب میں نے خود سے سوال کرنا شروع کیا کہ ایسا کیوں ہے؟ مجھے بھی تو سائیکل چلانا اچھا لگتا ہے، میرا بھی دل چاہتا ہے کہ میں کسی پابندی کے بغیر سائیکل چلا سکوں‘۔

وہ کہتی ہیں کہ یہاں تک پہنچنا میرے لیے اتنا آسان نہیں تھا جتنا اب لوگوں کو لگتا ہے۔

’اسپورٹس کوٹے پر میرا ایڈمیشن ہوا‘

والدین کو سائیکلنگ کے لیے رضامند کرنے کے سوال پر سائرہ نے بتایا کہ پاکستانی معاشرے میں سب والدین چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ ڈاکٹر، انجینیئر یا پھر پائلٹ بن جائے، اسی طرح ان کے والدین بھی چاہتے تھے کہ وہ ڈاکٹر بنیں۔

سائرہ بتاتی ہیں کہ ’میں ہمیشہ سے ہی ایک متجسس انسان رہی ہوں۔ مجھے گنگنانے کا بھی شوق تھا، سائیکلنگ کا بھی جنون تھا اور شاعری بھی کرنی تھی۔ مگر پڑھائی میں کبھی بھی بہت اچھی نہیں رہی ہوں۔ میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے اور اس طرح کے گھرانے سے تعلق رکھنا اور پھر سائیکلنگ جیسے شوق کو بھی پورا کرنا مشکل تھا۔ اسکردو ایسا علاقہ نہیں ہے جہاں خواتین سرے عام باہر گھوم سکتی ہوں اور ابھی تک وہاں خواتین کو ان سب چیزوں کی اجازت نہیں ہے۔ جو شہروں میں لڑکیوں کو ہوتی ہے اس لیے معاشرے کا دباؤ الگ تھا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ انٹرمیڈیٹ میں اتنے نمبر نہیں تھے کہ کہیں داخلہ ہوسکے۔ پھر کسی کے کہنے پر انہوں نے اسپورٹس کوٹے پر اپلائی کرنا شروع کیا اور سائیکلنگ کی بنیاد پر لاہور یونیورسٹی میں مکمل فنڈڈ وظیفہ حاصل کیا۔

’جہاں تک گھر والوں کو رضامند کرنے کا معاملہ ہے تو بات یہ ہے کہ جب آپ کو کوئی چیز مالی طور پر سپورٹ کر رہی ہو اور پڑھائی جاری رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہو تو گھر والوں کو منانا پھر اتنا مشکل نہیں ہوتا۔‘

’ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مقابلے میں گولڈ میڈل جیتا‘

سائرہ کی آنکھوں میں خوشی اور فخر تھا جب انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے سائیکلنگ کی بنیاد پر پہلے لاہور یونیورسٹی میں مکمل فنڈڈ وظیفہ حاصل کیا اور پھر ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے سائیکلنگ مقابلے میں گولڈ میڈل بھی جیتا جس کے بعد اسکردو کے لوگوں کی سوچ میں فرق واضح طور پر محسوس ہوا۔

’اس کے بعد اسکردو کے بہت سے لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا کہ میں نے یہ سب کیسے کیا؟ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ وہ بھی اپنے بچے کو کھیل کی طرف لانا چاہتے ہیں اور پھر اسپورٹ کوٹے پر ان کا داخلہ کروانا چاہ رہے ہیں۔ یہ وہ تمام سوال ہیں جن کو سن کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے کہ اب لوگوں کی سوچ میں فرق آنا شروع ہوگیا ہے۔‘

’بھائی کی آنکھوں میں آنسو تھے اور میں بتانے سے ڈرتی تھی‘

سائرہ کہتی ہیں کہ ’بڑے بھائی ہمیشہ ان کے لیے باپ جیسے ہیں۔ اس لیے ڈر لگتا تھا کہ بھائی کو کیسے بتاؤں کہ میں سائیکلنگ کرتی ہوں کیونکہ میں ڈرتی تھی کہ جب ان کو اس بارے میں معلوم ہوگا تو وہ غصہ ہوجائیں گے۔ مگر جب پاکستان کی غیر معمولی 25 خواتین (ویمن انڈر 25) میں میرا نام آیا اور جب ان کی طرف سے گھر پر ایک ایوارڈ اور تصویری فریم پہنچا جس پر میری تمام کامیابیاں اور کہانی لکھی تھی تو میرے بھائی کی آنکھوں میں آنسو اور فخر تھا۔ جس نے مجھے چونکا دیا کہ میں تو کچھ اور سوچ رہی تھی مگر ان کا ردِعمل تو میری سوچ کے بالکل برعکس ہے۔‘

میری دوست نے مجھے کہا کہ تم سائیکلسٹ ہو تم سے کون شادی کرے گا؟

لڑکی کی شادی اس کی زندگی میں جڑی ہر سرگرمی سے منسلک ہوتی ہے اور ایک ایسے ہی سوال کا جواب دیتے ہوئے سائرہ کا کہنا تھا کہ ان کی ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ سائرہ مجھے تمہارے حوالے سے بہت پریشانی ہوتی ہے۔

’میری دوست نے مجھ سے کہا کہ تم ایک سائیکل سوار ہو اور مجھے تمہاری بہت پریشانی ہوتی ہے کہ تم سے کون شادی کرے گا اور یہ بات سن کر میں بہت حیران ہوئی۔ مگر پھر مجھے احساس ہوا کہ اس میں کوئی بڑی بات نہیں ہے کیونکہ وہ اسی معاشرے کی عکاسی کر رہی ہے جس میں وہ رہتی ہے اور اسکردو میں ایسی سوچ کوئی عجیب بات نہیں ہے۔‘

’اسکردو میں اسپورٹ انسٹیٹوٹ کی بنیاد رکھی‘

سائرہ نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسکردو میں کوئی اسپورٹ انسٹیٹوٹ نہیں ہے اور وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے وہاں سائیکلنگ اکیڈمی شروع کی۔ وہ کہتی ہیں اسکردو سمیت پورے پاکستان میں سائیکلنگ کا کلچر نہیں ہے بلکہ یہاں لوگ تو سائیکلنگ کو قبول ہی نہیں کرتے تھے۔

’مگر جب میں آگے آئی تو لوگوں نے اس چیز کو تھوڑا قبول کرنا شروع کیا۔ پھر میرے گھر اور خاندان والے بھی دلچسپی لینا شروع ہوگئے۔ میری اکیڈمی کا آغاز میرے خاندان کے بچوں سے ہوا اور اس کے بعد ہمسائیوں کے بھی ایک دو بچے آنا شروع ہوگئے۔‘

سائرہ کہتی ہیں کہ سایئکلنگ اکیڈمی کے بعد لوگوں کے رویوں میں مثبت بدلاؤ دیکھا گیا ہے۔

آج بھی اسکردو میں سائیکل نہیں چلا سکتی‘

اسکردو میں سائیکلنگ سے متعلق سوال پر سائرہ نے حسرت بھرے لہجے میں بتایا کہ آج بھی انہیں اجازت نہیں ہے کہ وہ اسکردو میں سائیکل چلا سکیں کیونکہ وہاں کا کلچر اس چیز کی اجازت نہیں دیتا۔

’دل تو چاہتا ہے کہ میں اپنے علاقے میں بھی سائیکل چلاؤں لیکن چونکہ گھر والے بھی نہیں چاہتے اور اسکردو کے بھی کچھ اپنے اصول اور اخلاقی اقدار ہیں لہٰذا ایسا نہ کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔‘

’تم حجاب کے ساتھ اچھی سائیکلسٹ نہیں بن سکتی‘

اپنی شخصیت سے متعلق بات کرتے ہوئے سائرہ کا کہنا تھا کہ حجاب ان کی شناخت ہے اور سائیکلنگ کے ساتھ اس کو لے کر چلنا مشکل تھا۔ ان کے کوچ اور ساتھیوں کا یہ خیال تھا کہ سائیکلنگ کے ساتھ یہ نہ پہنا جائے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میرے کوچ کے ساتھ ہمیشہ میرا یہی جھگڑا رہتا تھا مگر جب کسی چیز سے آپ کا لگاؤ ہو اور وہ چیز اپ کی شناخت بھی ہو تو یہ ناممکن تھا کہ میں اسکارف لینا چھوڑ دوں۔ میرے کوچ مجھ سے کہا کرتے تھے کہ اگر سائکلینگ کرنی ہے تو اسکارف چھوڑ دو اور اچھی سائیکلنگ کے لیے تمہیں اسکارف چھوڑنا پڑے گا۔‘

سائرہ کہتی ہیں کہ ہیں کہ ’مگر میں نے اپنے کوچ سے کہا کہ میں اسکارف کے ساتھ ہی یہ کرکے دیکھاؤں گی اور پھر میں نے ایچ ای سی کے مقابلے میں حصہ لیا اور پہلی بار میں ہی گولڈ میڈل حاصل کرلیا۔ گولڈ میڈل کے بعد میرے کوچ بہت حیران ہوئے اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم پہلی لڑکی ہو جو 60 کلومیٹر کی ریس اس گرمی میں کر رہی ہو اور پھر انہوں نے مجھ سے کہا کہ تو انہوں نے اس وقت مجھے کہا کے ہاں تم منیج کرسکتی ہو۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp