بھارت میں کرسمس کے موقع پر مذہبی انتہا پسندی ایک بار پھر سامنے آ گئی، جہاں مختلف ریاستوں میں مسیحی برادری کو ہراسانی، تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔ کرسمس کی تقریبات اور سجاوٹ کو نشانہ بنایا گیا جس سے اقلیتوں کے تحفظ پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی ثقافت اپنائیں تو مسلمان اور عیسائی بھی ہندو ہیں، آر ایس ایس چیف کا بیان
کرسمس سے قبل اور دورانِ تہوار بھارت کے مختلف علاقوں میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے مسیحی علامات اور عبادت گاہوں پر حملوں کی اطلاعات سامنے آئیں۔ کئی مقامات پر کرسمس کی تقریبات کو روکنے اور خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی گئی۔
بھارتی شہر رائے پور میں کرسمس کی تقریب کے لیے کی گئی سجاوٹ کو تہس نہس کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔ انتہا پسند عناصر نے ایک شاپنگ مال میں لگائی گئی کرسمس کی سجاوٹ کو بھی نقصان پہنچایا۔
West should revoke permission & deny Visa to all Hindu Temple Priests
Location: Delhi, India
Hindu Militia Bajrang Dal attacked #Christian women dressed as Santa Claus celebrating #Christmas.
They then misbehaved with them and forced them to leave.pic.twitter.com/zcsf5FcxYv
— Crime Reports India (@AsianDigest) December 22, 2025
اسی طرح ریاست آسام میں بجرنگ دل سے وابستہ انتہا پسندوں نے کرسمس کی سجاوٹ کو آگ لگا دی، جبکہ اتر پردیش میں گرجا گھر کے باہر نعرے بازی کی گئی۔
مدھیہ پردیش میں انتہا پسند عناصر گرجا گھر میں داخل ہو گئے، جہاں توڑ پھوڑ کی گئی اور اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔ ان واقعات کے بعد مسیحی برادری میں شدید خوف اور تشویش پائی جاتی ہے، جبکہ انسانی حقوق کے حلقوں کی جانب سے ان کارروائیوں کی مذمت کی جا رہی ہے۔













