پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے دعویٰ کیا ہے کہ سال 2021 میں پارلیمنٹ لاجز میں قیام کے دوران ان کے ساتھ ایک مشتبہ واقعہ پیش آیا جس کی نوعیت کا اندازہ انہیں تقریباً پندرہ دن بعد ہوا۔
ان کے مطابق ایک شخص بیگ لے کر ان کے لاجز کے دروازے پر آیا اور دستک دی۔ دروازہ ان کے ملازم نے کھولا تو مذکورہ شخص زبردستی اندر داخل ہو گیا اور کہا کہ ’خورشید شاہ نے آپ کے لیے آم بھیجے ہیں‘۔ ملازم نےکہا کہ آم تو مہینہ قبل ہی موصول ہو چکے ہیں اور وہ کارٹن میں آتے ہیں آپ بیگ لائے ہیں، جس پر آنے والا شخص گھبراہٹ کا شکار ہوا اور بیگ لے کر موقع سے فرار ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض حمید کو سزا، کیا عمران خان بھی لپیٹ میں آ سکتے ہیں؟
سیاسی رہنما کا کہنا ہے کہ اگلے روز بعض ارکانِ اسمبلی نے انہیں بتایا کہ لاجز میں شور شرابے کا واقعہ دراصل اینٹی نارکوٹکس فورس کی کارروائی تھی وہ 20,25 لوگ تھے جو کسی شخص کو گرفتار کرنے آئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں تقریباً پندرہ دن بعد اس واقعے کی سنگینی کا اندازہ اس وقت ہوا جب رانا ثناءاللہ کے خلاف اسی نوعیت کا ایک مقدمہ سامنے آیا۔ ان کے بقول، تب مجھے قریبی ساتھیوں نے بتایا کہ میرے خلاف بھی یہی منصوبہ بنایا گیا تھا اور جس بیگ کے ساتھ وہ شخص آیا تھا اس میں ممکنہ طور پر منشیات موجود تھیں۔ سیاسی رہنما نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی فیض حمید کے کہنے پر کی جا رہی تھی۔














