سال 2024 پاکستان کی سیاحتی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا جب یہ شعبہ نہ صرف کورونا کے بعد مکمل بحالی کی علامت بنا بلکہ ملکی معیشت کے لیے ایک مضبوط سہارا بھی بن کر ابھرا۔
یہ بھی پڑھیں: ازبکستان سے معاہدوں پر فوری عملدرآمد کی ہدایت، پاکستان کا صنعتی و سیاحتی تعاون بڑھانے کا اعلان
ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل اور پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق سیاحت نے سال 2024 میں 20.9 ارب امریکی ڈالر کی آمدن حاصل کی جو مجموعی قومی پیداوار کا 6.1 فیصد ہے۔
یہ اضافہ اس بات کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان عالمی سیاحتی نقشے پر دوبارہ اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو رہا ہے جبکہ سال 2019 کے مقابلے میں سیاحت کی آمدن میں 24 فیصد سے زائد اضافہ ایک غیر معمولی پیشرفت ہے۔
سیاحت کی یہ ترقی صرف مالی اعداد و شمار تک محدود نہیں رہی بلکہ روزگار کے میدان میں بھی اس کے مثبت اثرات نمایاں طور پر دیکھنے میں آئے۔
سنہ 2024 میں سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد کی تعداد بڑھ کر 47 لاکھ 90 ہزار تک جا پہنچی جو ملک میں مجموعی روزگار کا تقریباً 6.7 فیصد بنتی ہے۔
مزید پڑھیے: پہاڑوں کا عالمی دن اور کشمیر کی سیاحت
ہوٹل انڈسٹری، ٹرانسپورٹ، ٹور آپریٹرز، گائیڈز، ریسٹورنٹس اور ہنڈی کرافٹس جیسے ذیلی شعبوں میں لاکھوں افراد کو روزگار ملا جبکہ ماہرین کے مطابق اگر یہی رفتار برقرار رہی تو سنہ 2034 تک سیاحت 65 لاکھ سے زائد افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر سکتی ہے۔
پاکستان میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس نے ملک کے مثبت عالمی تشخص کو مزید تقویت دی۔
سال 2023 میں 22 لاکھ سے زیادہ غیر ملکی سیاح آئے
سال 2023 کے دوران 22 لاکھ سے زائد غیر ملکی سیاح پاکستان آئے جن میں افغانستان، برطانیہ، امریکا، بھارت اور کینیڈا سرفہرست رہے۔
خاص طور پر برطانیہ، امریکا اور کینیڈا سے آنے والے سیاحوں کی تعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کو اب ایک محفوظ اور پرکشش سیاحتی منزل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ ثقافت اور تاریخ بھی غیر ملکی سیاحوں کو اپنی جانب کھینچ رہی ہے۔
ملکی سطح پر گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر سیاحوں کے لیے سب سے مقبول مقامات رہے جہاں لاکھوں ملکی اور ہزاروں غیر ملکی سیاحوں نے قدرتی مناظر سے لطف اٹھایا۔
ناران، کاغان، سوات، گلیات اور چترال جیسے علاقوں میں سیاحوں کا غیر معمولی رش دیکھنے میں آیا جبکہ آزاد کشمیر میں 24 لاکھ سے زائد ملکی سیاحوں کی آمد نے مقامی معیشت کو نئی زندگی دی۔
مزید پڑھیں: ایکو ٹورازم منصوبے فطری مقامات کو جدید سیاحتی مراکز میں بدل رہے ہیں، مریم نواز
مذہبی سیاحت کے شعبے میں بھی نمایاں ترقی ہوئی اور کرتارپور راہداری کے ذریعے 2 لاکھ سے زائد سکھ یاتری پاکستان آئے جس نے بین المذاہب ہم آہنگی اور علاقائی روابط کو فروغ دیا۔
ایڈونچر ٹورازم میں عالمی پہچان
ایڈونچر ٹورازم کے میدان میں بھی پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
گلگت بلتستان میں 467 بین الاقوامی ماؤنٹین ایکسپیڈیشنز اور 1,591 ٹریکنگ پارٹیز کا انعقاد ہوا، جس سے پاکستان دنیا کے نمایاں ایڈونچر ٹورازم ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا۔
کے 2، نانگا پربت اور دیگر بلند پہاڑ غیر ملکی کوہ پیماؤں کے لیے خصوصی کشش بنے جس نے پاکستان کی سافٹ امیج کو مزید مضبوط کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ویزا پالیسی میں مزید آسانی، انفراسٹرکچر کی بہتری، ڈیجیٹل ٹورازم پروموشن اور سیکیورٹی کے اقدامات کو مزید مؤثر بنائے تو پاکستان مستقبل قریب میں جنوبی ایشیا کی بڑی سیاحتی معیشت بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سیاحت کے شوقین پاکستانی کم بجٹ میں کون کون سے خوبصورت ممالک کی سیر کرسکتے ہیں؟
مجموعی طور پر سال 2024 میں سیاحت نے پاکستان کو اربوں ڈالر کی آمدن، لاکھوں روزگار اور عالمی سطح پر ایک مثبت پہچان دی جو ملکی معیشت کے لیے ایک امید افزا اور روشن مستقبل کی نوید ہے۔
آنے والے برسوں میں سیاحوں، آمدنی میں مسلسل اضافہ متوقع ہے
سرکاری دستاویزات کے مطابق سنہ 2025 سے سنہ 2030 تک غیر ملکی سیاحوں کی آمد اور سیاحتی آمدن میں مسلسل اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ان اہداف کے تحت سال 2025 میں پاکستان میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 21 لاکھ 80 ہزار تک پہنچنے کا ہدف رکھا گیا ہے جس سے 1.9 ارب امریکی ڈالر کی آمدن متوقع ہے۔
سرکاری اہداف اور پالیسی دستاویزات کے مطابق سنہ 2025 سے سنہ 2035 تک پاکستان میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد اور سیاحتی آمدن میں مسلسل اضافہ متوقع ہے۔
ان اہداف کے مطابق سال 2025 میں پاکستان میں بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد 21 لاکھ 80 ہزار تک پہنچنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس سے 1.9 ارب ڈالر کی آمدن متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور مالدیپ کے درمیان تجارت، سیاحت و دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور
اس تعداد کے سال 2026 میں بڑھ کر 24 لاکھ سیاح اور آمدن 2.09 ارب ڈالر جبکہ سال 2027 میں 26 لاکھ 40 ہزار سیاح اور 2.3 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔













