بریڈ فورڈ میں پاکستانی قونصلیٹ کے سامنے ہونے والے احتجاج اور مبینہ دھمکیوں کے معاملے پر پاکستان کی جانب سے دیے گئے ڈیمارش پر برطانوی ہائی کمیشن نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی جرم کا شبہ ہو تو اس کے ٹھوس شواہد فراہم کیے جائیں تاکہ قانونی کارروائی ممکن ہو سکے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بریڈفورڈ میں پیش آنے والے احتجاجی واقعے کے بعد حکومتِ پاکستان نے برطانوی ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو وزارتِ خارجہ طلب کر کے ڈیمارش دیا، جس میں احتجاج کے دوران دی جانے والی مبینہ دھمکیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:بریڈفورڈ میں پاکستانی قونصل خانے کے باہر احتجاج کے دوران دھمکیاں، پاکستان کا برطانیہ کو ڈیمارش جاری
ترجمان برطانوی ہائی کمیشن نے پاکستانی ڈیمارش پر ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا کہ برطانیہ میں پولیس اور پراسیکیوشن حکومتی اثر و رسوخ سے آزاد ہو کر کام کرتے ہیں اور تمام معاملات قانون کے مطابق نمٹائے جاتے ہیں۔
برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق اگر کسی غیر ملکی حکومت کو یہ شبہ ہو کہ برطانوی سرزمین پر کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو متعلقہ شواہد پولیس لائژن کے ساتھ شیئر کیے جائیں، جن کا برطانوی پولیس قانون کے مطابق جائزہ لے گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر قانون شکنی سے متعلق قابلِ اعتبار مواد سامنے آتا ہے تو فوجداری تحقیقات کا آغاز بھی کیا جا سکتا ہے، تاہم ہر کیس کا فیصلہ برطانوی قانون کے تحت کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ حکومتِ پاکستان نے برطانوی حکومت کو خط لکھ کر مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایسی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں آرمی چیف کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ برطانیہ ایسے اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان میں دہشتگردی، تشدد اور عدم استحکام کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ دھمکیاں بریڈفورڈ میں ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران دی گئیں، جس کے بعد حکومتِ پاکستان نے معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے زور دیا ہے کہ برطانیہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔














