امریکا کی جانب سے ہزاروں ایچ ون بی ویزا انٹرویوز اچانک منسوخ اور مؤخر کیے جانے پر بھارت نے باضابطہ ردعمل دیتے ہوئے اپنے تحفظات واشنگٹن کے سامنے رکھ دیے ہیں، جبکہ امریکی حکام نے اس اقدام کو قومی سلامتی سے جوڑ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:20 امریکی ریاستوں نے ٹرمپ کی ’ایچ ون بی ویزا پالیسی‘ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ 15 دسمبر کے بعد طے شدہ متعدد ایچ ون بی ویزا انٹرویوز کو مہینوں کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے، بعض کیسز میں نئی تاریخیں مئی 2026 تک دے دی گئی ہیں۔ ترجمان کے مطابق حکومت کو ان بھارتی شہریوں کی جانب سے شکایات موصول ہوئیں جن کے انٹرویوز اچانک ری شیڈول کیے گئے۔

بھارت کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر امریکا میں اور نئی دہلی میں متعلقہ حکام کے سامنے خدشات اٹھائے جا چکے ہیں، تاہم ویزا پالیسی ہر ملک کا خودمختار معاملہ ہوتی ہے۔ اس کے باوجود بھارت نے کہا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو درپیش مشکلات کم کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔
امریکی حکام کے مطابق انٹرویوز مؤخر کرنے کی وجہ ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال ہے، جس کے تحت امیدواروں کو اپنی پروفائلز پبلک رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ہر ویزا فیصلہ قومی سلامتی کے تناظر میں کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کی ایچ ون بی نئی ویزا پالیسی، کونسے ممالک اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کے تحت امریکا پہلے ہی ایچ ون بی پروگرام پر سخت اقدامات کر چکا ہے، جن میں نئی ویزا فیس اور امیگریشن جانچ کے سخت اصول شامل ہیں، جن سے بھارتی پیشہ ور افراد سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔














