چین کے شہری اب پاکستانی چیری کھائیں گے، برآمد کا جلد آغاز متوقع

جمعرات 25 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چین نے پہلی بار پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان اورپاکستان کے دیگر شہروں سے چیری کی در آمد کی اجازت دی ہے۔ چین کے اس اقدام سے کسانوں کو دگنی آمدنی اور منافع کی امید ہے۔

گزشتہ ہفتے چینی تاجروں کے گیارہ رکنی وفد نے دونوں ممالک کے درمیان چیری کی تجارت کو آسان بنانے کے لیےمفاہمت کی متعدد یاداشتوں (ایم او یوز)پر دستخط کرنے کے لیے جی بی کا دورہ کیا۔

یہ دورہ گزشتہ سال نومبر میں وزیراعظم شہباز شریف کے چین کے دورے کے بعد ہوا جس میں چیری کی تجارت پر بھی بات چیت کی گئی۔

پاکستان اور چین نے گزشتہ ماہ تاریخی درہ خنجراب جو سطح سمندر سے پانچ ہزار میٹر بلندی پر واقع ہے،کو دوبارہ کھول دیا۔

درہ خنجراب وبائی مرض کورونا کے باعث تین سال تک بند رہا۔اب اسے گزشتہ ماہ دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

درہ خنجراب ملک کے شمال میں واقع ہے۔یہ ایک بڑا تجارتی راستہ ہے جو پاکستان کو چین سے جوڑتا ہے اور چینی در آمدات اور برآمدات کے لیے جنوبی ایشیا اور یورپ کے لیے ایک اہم گیٹ وے کا کام کرتا ہے۔

گلگت بلتستان میں خطے میں سب سے زیادہ چیری پیدا ہوتی ہے۔خاص طور پر پچھلی تین دہائیوں کے دوران چیری گلگت بلتستان کی اہم نقدی فصل کے طور پر ابھری ہے اور اس کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

2001 میں اس خطے میں پیدا ہونے والی چیریوں کا مجموعی حجم 2،678ٹن تھا۔

جی بی کے زراعت کے ڈپٹی ڈائریکٹر جاوید اختر کے مطابق جی بی میں اب سالانہ 8,000میٹرک ٹن سے زیادہ چیری کی کٹائی کی جاتی ہے۔جس سے ہر سال تقریباً 700-600ملین روپے کی آ مدنی ہوتی ہے۔

ڈائریکٹر کے مطابق جی بی کی آ ب و ہوا چیری کی پیداوار کے لیے بہت ساز گار تھی اور یہ علاقہ  پھلوں کی 14 اقسام پیدا کرتا ہے۔

جاوید اختر کا کہنا ہے کہ حال ہی میں چین نے یہاں چیری درآمد کرنے پر اتفاق کیا ہے بلا شبہ اس سے ہماری معیشت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

جی بی کے محکمہ زراعت کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اگر ہم سرحدی تجارت کے لیے چین کی تمام پروٹوکول اور فائٹو سینیٹری ضروریات کو پورا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو فرم  گیٹ کی قیمت دگنی سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم سب سے کم فاصلے پر ہیں اور ہم محفوظ طریقے سے چیریوں کو چین تک لے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چائنا پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت پاکستان سے چیری چین کو ایکسپورٹ کرنے پر صفر ٹیرف سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں چیری کی صنعت مزید بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ منافع کا مارجن دگنا سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔

جاوید اختر کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت کی زیر قیادت درخت لگانے کی مہم کو جو دس بلین ٹری سونامی کے نام سے جانی جاتی ہے،حکومت نے گزشتہ 3 سالوں میں کسانوں میں چیری کے پودے مفت تقسیم کیے جس سے انہیں پیداوار بڑھانے میں مدد ملی۔

انہوں نے بتایا کہ اگلے 4 سے 5 سالوں میں چیری کی مجموعی پیداوار کا حجم جی بی میں دگنا یا تین گنا ہو جائے گا ۔کسان جو صرف پاکستانی منڈیوں میں چیری فروخت کرتے تھے اب چین کے ساتھ تجارت کے منتظر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp