افغانستان اور ایران کی سرحد سے منسلک بلوچستان کے ضلع چاغی کی سب تحصیل ماشکیل سے اغوا ہونے والے 11 افراد 18 روز بعد گھروں کو لوٹ آئے۔اغوا ہونے والے افراد کا تعلق کوئٹہ سے ہے جن میں مرد خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
ڈپٹی کمشنر چاغی حسین جان بلوچ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مغوی افراد کے گھر لوٹنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 6 مئی کو ضلعی انتظامیہ کو اطلاعات موصول ہوئیں کہ 14 افراد کو دالبندین کے نواحی علاقے سے اغواء کیا گیا ہے۔
جس پر ضلعی انتطامیہ نے معاملے کی تحقیقات شروع کیں جس سے معلوم ہوا کہ اغوا کار مغوی افراد کو غیر قانونی طور پر ایران لیجانا چاہتے تھے۔
ڈی سی چاغی نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات معلوم ہوئی ’جیشہ‘ نامی تنظیم نے ان افراد کو اغوا کر رکھا ہے۔ تاہم اس دورن مقامی علمائے کرام کو مغویوں کی بازیابی کے لیے ’جیشہ‘ سے رابطہ کرنے کو کہا گیا، تاہم دو روز قبل ہمیں اطلاعات موصول ہوئیں کہ اغواء ہونے والے افراد کو رہا کردیا گیا ہے جس کے بعد مغویوں کو اپنے گھر بحفاظت پہنچا دیا گیا ہے۔
ڈی سی چاغی نے اس بات کی تصدیق کی مغویوں کے اہل خانہ کی جانب سے تعاون کی رقم ادا نہیں کی گئی جبکہ معاملے کی مزید تحقیات کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب مغویوں کے اہل خانہ کا موقف ہے کہ ان کے اہل خانہ کو اغواء کاروں نے بلوچستان کے علاقے دالبندین کے قریب سے اغوا کیا جس کے بعد تمام مغوی 24 گھنٹے تک مسلسل سفر میں رہے تاہم اغواء کاروں کو رقم کی ادائیگی ہوئی تو انہوں نے ہمارے اہل خانہ کو ضلع بولان کے علاقے مچھ میں چھوڑ دیا۔
اہل خانہ نے بتایا کہ اغواء کاروں نے فی کس 5 لاکھ روپے کاتاوان طلب کیا
واضح رہے کہ 6 مئی کو 14 افراد کو نامعلوم افراد نے اغواء کیا جس میں اگلے روز ایک بچے اور دو خواتین کو اغواء کاروں نے رہا کر دیا جبکہ باقیوں کو نامعلوم مقام لے گئے